Bharat Express

National Conference Rally: بی جے پی کے گڑھ میں نیشنل کانفرنس کی ریلی، فاروق عبداللہ نے کہا- ‘اگرہمیں پاکستان جانا ہوتا….’

جموں کے نگروٹا اسمبلی حلقہ میں نیشنل کانفرنس نے بڑی ریلی کی۔ فاروق عبداللہ نے ریلی کو خطاب کیا۔ انہوں نے کئی موضوعات پر  تفصیل سے اپنی بات رکھی۔

جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ۔ (فائل فوٹو)

 بھارتیہ جنتا پارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے جموں کے نگروٹہ اسمبلی حلقہ میں نیشنل کانفرنس نے ایک بڑی ریلی نکالی۔ نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اتنی سردی اور دھند میں آئے ہیں، میں ان لوگوں کو مزید جواب دیتا ہوں جوکہتے ہیں کہ نیشنل کانفرنس کہیں نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی ہیں اوردہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت ہے۔ انہوں نے آپ کو کبھی نہیں بتایا کہ ہمارے 1500 وزیر، اسپیکر، ایم ایل اے اورکارکن مارے گئے۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم بھول جاتے ہیں کہ جب اسمبلی پرحملہ ہوا تو فاروق عبداللہ کہاں تھے۔ خدا نے مجھے بچانا تھا کیونکہ گورنرنے مجھے 5 منٹ پہلے بلایا تھا اوراس حملے میں 40 لوگ مارے گئے تھے۔ ہم ہندوستانی تھے، ہندوستانی ہیں اورہندوستانی رہیں گے۔ اگرہم پاکستان جانا چاہتے تو1947 میں چلے جاتے، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا تھا۔

جموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم دفعہ 370 نہیں لائے۔ اسے 1947 میں مہاراجہ ہری سنگھ کے ذریعہ نافذ کیا گیا تھا۔ یہ صرف اس خوف سے کیا گیا تھا کہ تقسیم کے بعد پنجاب کے لوگ یہاں آکر بس جائیں گے اورہمارے غریب لوگ انہیں اپنی زمینیں بیچ دیں گے، انہیں بچانے کے لئے یہ قانون لایا گیا۔ نوکریاں صرف مقامی لوگوں کے لئے محفوظ تھیں۔ یہ دفعہ 370 تھا اور آج دیکھئے آج پتہ لگا رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں والوں نے 370 ہٹانے پربہت ڈھول بجائے۔ آج انہیں پتہ لگ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ آج کہاں ہے جموں کے لئے نوکریاں۔ ایک نوکری نکلی اور وہ بھی کیرلا سے آکریہاں بس گیا۔ کیا یہاں کے لوگ اب باہرسے آئیں گے۔ یہاں پولیس کے لوگ باہر سے آئیں گے۔ کیا ہمارے لوگ اتنے گدھے ہیں کہ وہ آئی جی اور ڈی جی نہیں بن سکتے۔

ہمیں پاکستان جانے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا کیا؟

فاروق عبداللہ نے اس کے بعد اشاروں میں بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ہمیں پاکستان جانے اوردہشت گردوں کے ملے ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ انہیں شاید پتہ نہیں ہے کہ ہمارے 1500 وزرا، اسپیکر، اراکین اسمبلی اور کارکنان مارے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ جب اسمبلی پرحملہ ہوا تھا تو خدا نے مجھے بچایا تھا، کیونکہ مجھے 5 بجے ہی گورنرنے بلایا تھا۔ اس حملے میں 40 لوگ مارے گئے تھے۔ انہوں نے پاکستان جانے والے سوال پر کہا کہ اگر جانا ہوتا تو 1947 میں چلے جاتے، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ ہم لوگ ہندوستانی تھے، ہندوستانی ہیں اور ہندوستانی رہیں گے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read