پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی۔ (فائل فوٹو)
جموں وکشمیرمیں ٹارگیٹ کلنگ کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے پونچھ اور راجوری ضلع میں سی آرپی ایف کی 18 کمپنیاں تعینات کئے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جموں وکشمیرمیں فوج کی تعینات کے اس فیصلے پر پی ڈی پی لیڈراورجموں وکشمیرکی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی سخت ناراض ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیرپہلے سے ہی فوج کی چھاونی بنی ہوئی ہے، یہاں مزید فوجیوں کی تعیناتی کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی مانتے ہیں کہ جموں وکشمیرایک سیاسی مسئلہ ہے۔
پی ڈی پی لیڈرمحبوبہ مفتی نے بی جے پی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فوج کو جو کرنا تھا، وہ کرچکی ہے۔ اب بی جے پی فوج کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد جموں وکشمیر میں جنگی ماحول تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی یہاں کے حالات کو قابو کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور اب فوج کے کندھے پربندوق رکھ کرحالات سنبھالنا چاہتی ہے۔
فوج سے حل نہیں ہوگا جموں وکشمیر کا مسئلہ
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر کا موضوع سیاسی ہے اور اس کا فوج سے حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی بڑا ملک اپنے لوگوں کے خلاف جنگ نہیں لڑسکتے اور اس جنگ کو کبھی نہیں جیت سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسئلوں کا حل فوج کے ذریعہ ہوتا تو چین نے ہمارے 20 جوان شہید کرکے جو زمین لی ہے، وہاں بات چیت نہیں چل رہی ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: Supreme Court on Haldwani Protest: ہلدوانی میں نہیں چلے گا بلڈوزر، سپریم کورٹ نے ریلوے اور ریاستی حکومت کو جاری کیا نوٹس
لوگوں کو ہتھیار دینے سے کیا ہوگا: محبوبہ مفتی
جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سی آرپی ایف بٹالین لانے اور لوگوں کو ہتھیاردینے سے اس کا حل نہیں نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جنگی ماحول تیار کرنا بی جے پی کا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دو فرقوں میں نفرت پھیلا رہے ہیں، بھائی کو بھائی سے لڑا رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر دفعہ 370 ہٹنے سے سب ٹھیک ہوگیا ہے تو مزید فوج لانے کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟
-بھارت ایکسپریس