ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جواب دیا ہے۔ اپنے بیان میں وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کے خلاف کوئی تبصرہ کرنے سے پہلے ایران کو پہلے اپنے معاملات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں علی خامنہ ای نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے ہندوستان کو ان ممالک کے زمرے میں رکھا جہاں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ اس دوران انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے مسلم آبادی کے تحفظ کے لیے متحد ہونے کی اپیل بھی کی۔
Statement on Unacceptable Comments made by the Supreme Leader of Iran:https://t.co/Db94FGChaF pic.twitter.com/MpOFxtfuRO
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) September 16, 2024
آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنی پوسٹ میں ہندوستان کو میانمار اور غزہ کے ساتھ شمار کیا۔ خامنہ ای نے ایسے تبصرے ایسے وقت میں کیے ہیں جب وہ خود سنی مسلمانوں اور نسلی اقلیتوں پر جبر کے لیے دنیا بھر میں تنقید کا سامنا کر رہے ہیں۔ اب ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس پر جوابی حملہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کو ایسے تبصرے کرنے سے پہلے اپنا ریکارڈ خود چیک کرنا چاہیے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ‘ہم ایران کے سپریم لیڈر کے ہندوستان کے مسلمانوں کے بارے میں کیے گئے تبصروں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ غلط معلومات پر مبنی ہے اور قابل قبول نہیں ہے۔ اقلیتوں پر تبصرہ کرنے والے ممالک کو پہلے اپنے اندر جھانکنے کا بھی انہوں نے مشورہ دیا۔
ایران کی خواتین حجاب کے قانون کی پابند ہیں
ایران کو انسانی حقوق کے مسائل، خاص طور پر سنی مسلمانوں، نسلی اقلیتوں اور خواتین کے حوالے سے دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایران کے اندر اقلیتی سنی مسلمانوں کو ملک کے بڑے شہر تہران میں مساجد کی تعمیر کا حق حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی اور مذہبی اداروں میں سخت امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایران میں کرد، بلوچی اور عرب جیسی نسلی اقلیتیں معاشی اور ثقافتی جبر کا شکار ہیں۔ ایران کی خواتین سخت حجاب قانون اور اخلاقیات کے قانون کے گھیرے میں اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔ ایران میں خواتین کو حجاب کے قانون کی خلاف ورزی پر جیل، جرمانے اور جسمانی سزا دی جاتی ہے۔
The enemies of Islam have always tried to make us indifferent with regard to our shared identity as an Islamic Ummah. We cannot consider ourselves to be Muslims if we are oblivious to the suffering that a Muslim is enduring in #Myanmar, #Gaza, #India, or any other place.
— Khamenei.ir (@khamenei_ir) September 16, 2024
ایران میں پھانسیوں کا گراف بڑھ گیا
دنیا کو آئینہ دکھانے والے ایران کا سیاسی چہرہ خود ہی داغدار ہو چکا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایران کے اندر پھانسیوں کا گراف مسلسل بڑھ رہا ہے جس پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران 400 سے زائد افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ اور صرف اگست کے مہینے میں 81 افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے مقرر کردہ ماہرین نے کہا کہ ‘ہمیں سزائے موت میں اتنے بڑے اضافے پر تشویش ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایران کے اندر ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن کی وجہ سے خواتین کی آزادی کا حق چھین لیا گیا ہے۔ ان قوانین کی وجہ سے ایران میں خواتین کی تعلیم، ملازمت اور شخصی آزادی کی صورتحال بہت خراب ہے۔ بین الاقوامی ادارے اکثر ان موضوعات پر ایران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔