بی ایس پی سربراہ مایاوتی
لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی سربراہ مایاوتی نے گیسٹ ہاؤس واقعہ پر کانگریس پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی کی حمایت واپس لینے کے بعد 2 جون 1995 کو ایس پی نے مجھ پر جان لیوا حملہ کر وایا تھا، تو کانگریس اس پر کبھی کیوں نہیں بولتی؟
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، ’’ایس پی جس نے بی ایس پی کی طرف سے حمایت واپس لینے کے بعد 2 جون 1995 کو مجھ پر جان لیوا حملہ کر وایا تھا، تو اس پر کانگریس کبھی کیوں نہیں بولتی؟ جبکہ اس دوران مرکز میں رہی کانگریس سرکار بھی وقت پر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی تھی۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا، ’’ تبھی پھر کانشی رام کو اپنی شدید بیماری کے حالت میں اسپتال چھوڑ کر رات کو ان کے وزیر داخلہ کو بھی ہڑکانا پڑھا تھا، اور اپوزیشن نے بھی پارلیمنٹ کو گھیرا، تب جا کر یہ کانگریسی حکومت حرکت میں آئی تھی‘‘۔
بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ چونکہ اس وقت مرکز کی کانگریس حکومت کے ارادے بھی بگڑ چکے تھے، جو کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے بعد اتر پردیش میں صدر راج لگا کر پردے کے پیچھے سے اپنی حکومت چلانا چاہتی تھی، جن کی یہ سازش بی ایس پی نے ناکام بنا دیا تھا۔
مایاوتی نے کہا کہ اس وقت ایس پی کے جرائم پیشہ عناصر سے بی جے پی سمیت پوری اپوزیشن نے بحیثیت انسان مجھے بچانے میں جو اپنا فرض پورا کیا تھا، تو اس کی کانگریس کو بیچ بیچ میں تکلیف کیوں ہوتی رہتی ہے، لوگ ہوشیار رہیں۔
مایاوتی نے مزید کہا، ’’اس کے علاوہ بی ایس پی برسوں سے ذات پات کی مردم شماری کے لیے پہلے مرکز میں کانگریس پر اور اب بی جے پی پر بھی اپنا پورا دباؤ ڈال رہی ہے، جس کی پارٹی برسوں سے اس کے حق میں ہے اور اب بھی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ لیکن کیا ذات پات کی مردم شماری کے بعد کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی زمروں کو ان کے جائز حقوق دلا پائے گی؟ جو لوگ S/ST ریزرویشن میں درجہ بندی اور کریمی لیئر کے متعلق ابھی بھی خاموش ہیں، جواب دیں۔
بھارت ایکسپریس۔