Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: بی ایس پی کے 10 اراکین پارلیمنٹ، مایاوتی کے رویے سے ناراض تمام لیڈران محفوظ پناہ گاہ کی تلاش

لوک سبھا الیکشن 2024 سے متعلق ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں سیاسی بساط بچھ چکی ہے۔ یوپی میں ایک طرف سماجوادی پارٹی کا الائنس ہے تو دوسری طرف بی ایس پی سربراہ مایاوتی اکیلے دم پرالیکشن لڑنے کی بات کہہ رہی ہے۔ 

لوک سبھا الیکشن کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔ اگلے ماہ الیکشن کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ ایک طرف انڈیا الائنس مضبوط اپوزیشن کے ساتھ میدان میں اترنا چاہتی ہے تو وہیں دوسری طرف بی جے پی وزیراعظم مودی اور 10 سال کے ترقیاتی کاموں اوراسکیموں کو لے کرعوام کے درمیان جائے گی۔ یوپی میں سب سے بڑی پریشانی بہوجن سماج پارٹی اورمایاوتی کے لئے نظرآرہی ہے۔ ایک طرف مایاوتی اوران کی پارٹی کے لیڈران بھی عوام کے درمیان نہیں ہیں تو دوسری طرف ان کی پارٹی کے تمام 10 اراکین پارلیمنٹ محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔ کچھ اراکین پارلیمنٹ نے تواپنا ٹھکانہ بھی تلاش لیا ہے۔ بی ایس پی کے تمام اراکین پارلیمنٹ دوبارہ جیت حاصل کرنے کے لئے مطمئن نہیں نظرآرہے ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انہیں 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی کے ساتھ الائنس میں جیت ملی تھی، اس لئے وہ بی ایس پی کی ہاتھی سے اترکرمحفوظ سیٹ تلاش رہے ہیں۔

لوک سبھا الیکشن 2024 کی انتخابی مہم کے ساتھ ہی بی ایس پی کے اراکین پارلیمنٹ نے ہاتھی سے اترنا شروع کردیا ہے۔ 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بی ایس پی نے اترپردیش سے 10 سیٹیں جیتی تھیں، جو بی جے پی کے بعد سب سے زیادہ تھیں۔ پانچ سال بعد اب انتخابی سرگرمیوں کے بڑھنے کے بعد ساتھ مایاوتی اور تمام اراکین پارلیمنٹ کے رابطے منقطع ہوگئے ہیں۔ 2019 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پرغازی پور سے رکن پارلیمنٹ بنے افضال انصاری کو سماجوادی پارٹی نے اپنا امیدوار بنا دیا ہے۔ اب وہ سماجوادی پارٹی کی سائیکل کی سواری کریں گے۔ حالانکہ افضال انصاری پہلے بھی سماجوادی پارٹی کے ساتھ رہے ہیں اوراسی کا انہیں انعام بھی ملا ہے۔

حاجی فضل الرحمٰن خاموش، دانش علی پکڑیں گے کانگریس کا ہاتھ

سہارنپور سے رکن پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمٰن اورامروہہ کے ایم پی کنوردانش علی کو بی ایس پی نے پہلے ہی نکال دیا ہے۔ حاجی فضل الرحمٰن سماجوادی پارٹی کے قریب ہوگئے ہیں جبکہ کنوردانش علی 24 فروری کو کانگریس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ وہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا میں بھی شامل ہو رہے ہیں۔ ان کے لئے کانگریس نے الائنس میں سماجوادی پارٹی سے سیٹ بھی مانگ لی ہے اوراب وہ کانگریس کے ہاتھ کے ساتھ رہیں گے، اور اس کا اعلان بھی 24 فروری کو ہی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن حاجی فضل الرحمٰن کے لئے سماجوادی پارٹی سہارنپور کی سیٹ نہیں لے سکی اور کانگریس کے کھاتے میں یہ سیٹ چلی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں سے کانگریس عمران مسعود کو ہی امیدواربنائے گی۔ اب حاجی فضل الرحمٰن سائلنٹ موڈ میں نظرآرہے ہیں  اوروہ وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے منتھن کررہے ہیں۔ یہ تو طے ہے کہ بی ایس پی ان کو امیدوارنہیں بنائے گی اورسماجوادی پارٹی اور کانگریس ان کوٹکٹ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔  اس کے علاوہ بی ایس پی کے 7 اراکین پارلیمنٹ کے بارے میں بھی ہم آپ کو بتائیں گے کہ وہ کس کے رابطے میں ہیں۔

آرایل ڈی سے قربت بڑھا رہے ہیں ملوک ناگر

بجنورلوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگرجینت چودھری کی آرایل ڈی کے ساتھ قربت بڑھا رہے ہیں۔ آرایل ڈی کا بی جے پی کے ساتھ الائنس ہونے کے بعد یہ مانا جا رہا ہے کہ ملوک ناگرآرایل ڈی میں شامل ہوسکتے ہیں کیونکہ بجنورلوک سبھا سیٹ جینت چودھری کے کھاتے میں جانے کی بات سامنے آئی ہے۔ انہیں آرایل ڈی لیڈران کے ساتھ بھی دیکھا گیا تھا۔ اس کی تصویریں بھی وائرل ہوئی تھیں۔ ملوک ناگرکو ٹکٹ ملنے کی یقین دہانی کا انتظار ہے، اس کے بعد وہ پالا بدل لیں گے۔

شراوستی کے ایم پی رام شرومنی ورما کو بھی پناہ گاہ کی تلاش

بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما بھی اپنے لئے محفوظ ٹھکانہ تلاش رہے ہیں۔ وہ بی جے پی کے بڑے لیڈران سے مل بھی چکے ہیں، لیکن ابھی تک ٹکٹ کی یقین دہانی نہیں ہونے کی وجہ سے وہ مشکل میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ سماجوادی پارٹی کے لیڈران سے بھی رابطہ کرچکے ہیں، لیکن وہاں ان کے لئے اسپیس نہیں ہے۔ رام شرومنی ورما نے 2019 کے الیکشن میں بی ایس پی اورسماجوادی پارٹی کے الائنس میں جیت حاصل کی تھی۔ انہوں نے بی جے پی کے سابق ایم پی ددن مشرا کو تقریباً 5 ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا، اس لئے وہ جانتے ہیں کہ اب اس لیکشن میں حالات بدلے ہوئے ہیں، بی ایس پی کے ٹکٹ پرلڑکرالیکشن جیتنا آسان نہیں ہے۔ رام شرومنی ورما کا تعلق امبیڈکرنگر سے ہے، لیکن شراوستی سے وہ دوسری سیاسی اننگ بھی کھیلنا چاہتے ہیں۔ وہ بی جے پی سے امید لگائے بیٹھے ہیں، اگربی جے پی ان کوامبیڈکرنگریا شراوستی سے امیدواربنا دے تووہ پارٹی تبدیل کرسکتے ہیں۔

شیام سنگھ یادو بھی لگا رہے ہیں چکر

جونپور سے رکن پارلیمنٹ شیام سنگھ یادو دسمبر2022 میں راہل گاندھی کی پہلی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوئے تھے۔ اس کے بعد بی جے پی سے لے کرسماجوادی پارٹی کے ساتھ بھی اپنی قربت بڑھائی۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی شیام سنگھ یادو کی ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں کہ وہ جونپورسے بی جے پی کا ٹکٹ چاہتے ہیں، لیکن پارٹی نے انہیں ابھی تک لینے کی ہری جھنڈی نہیں دی ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں وہ کس پارٹی سے الیکشن لڑیں گے، اس سے متعلق تصویر واضح نہیں ہے۔

سنگیتا آزاد اوراتل رائے کوٹکٹ کی تلاش

پروانچل کے لال گنج لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ سنگیتا آزاد بھی بی ایس پی چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ ان کے شوہراور سابق ایم ایل اے اریمردن آزاد بی جے پی کے ساتھ جانے کی کوشش میں ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ سنگیتا آزاد نے پچھلے سال ہوئے گھوسی اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی مدد کی تھی، لیکن پارٹی سماجوادی پارٹی سے ہارگئی تھی۔ اریمردن آزاد اورسنگیتا آزاد بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں۔ گھوسی سے رکن پارلیمنٹ پانچ سال سے جیل میں بند ہیں، لیکن ان کے قریبی 2024 کے لوک سبھا الیکشن میں ان کے لئے سیاسی بساط بچھانے میں مصروف ہیں۔ حالانکہ بی ایس پی سے الیکشن لڑیں گے یا پھر نہیں، یہ تصویرابھی صاف نہیں ہے۔

امبیڈکرنگرکے ایم پی رتیش پانڈے نے لیا یوٹرن

امبیڈکرنگرلوک سبھا سیٹ سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایم پی بنے رتیش پانڈے کے والد راکیش پانڈے سماجوادی پارٹی کے ایم ایل اے ہیں۔ رتیش پانڈے بھی اکھلیش یادو سے مل چکے ہیں، لیکن سماجوادی پارٹی نے امبیڈکرنگرسیٹ سے بی ایس پی کے قدآورلیڈر رہے لال جی ورما کو اپنا امیدوار بنا دیا ہے۔ اس کے بعد رتیش پانڈے نے یوٹرن لے لیا ہے اوراب کہہ رہے ہیں کہ ابھی میں وہی ہوں، جہاں پہلے تھا۔ وہ مایاوتی کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں، لیکن سماجوادی پارٹی میں سیٹ نہیں ملنے کے بعد بی جے پی سے بھی امید لگا رہے ہیں۔

نگینہ سے مشکل میں ہیں گریش چند

نگینہ محفوظ سیٹ سے ایم پی گریش چند بھی بغیرالائنس کے اپنی جیت سے متعلق مطمئن نہیں ہیں۔ لیکن وہ ہاتھی سے اترنا بھی نہیں چاہتے ہیں۔ بی ایس پی کے پرانے اور وفادار لیڈران میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ایسے میں 2024 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر ہی نگینہ سیٹ سے قسمت آزما سکتے ہیں۔ کیونکہ جاٹو اورمسلم ووٹوں کی بدولت وہ جیت حاصؒ کرسکتے ہیں، لیکن اس بار ان کا مقابلہ آزاد سماج کے لیڈرچندرشیکھرآزاد سے ہوسکتا ہے۔ چندرشیکھرآزاد نگینہ سیٹ سے الیکشن لڑنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں۔ وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑیں گے۔ نگینہ کے دلت اورمسلمانوں کا رجحان چندرشیکھرآزاد کی طرف دکھائی دے رہا ہے۔ ایسے میں ان کے لئے مشکل کی بات ہے۔

 

بھارت ایکسپریس۔