Bharat Express

Manipur Violence: منی پور: راہل گاندھی کے قافلے کو روکے جانے پر کانگریس نے بی جے پی حکومت کو بنایا نشانہ، کہا- پی ایم مودی “آمرانہ طریقہ” کا کر رہے ہیں استعمال

امپھال میں ایک پولیس اہلکار نے کہا، “ہم اس طرح کے واقعات کے دوبارہ ہونے کا اندیشہ کر رہے ہیں اور اس لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر ہم نے قافلے سے بشنو پور میں رکنے کی درخواست کی ہے۔”

راہل گاندھی اور ملکارجن کھڑگے

نئی دہلی: منی پور کے بشنو پور کے قریب پولیس کی جانب سے راہل گاندی کے قافلے کو روکے جانے کے بعد کانگریس نے جمعرات کے روز سرکار پر نشانہ سادھا اور نسلی تشدد سے متاثرہ لوگوں تک ان کی “ہمدردانہ رسائی” کو روکنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی پر”آمرانہ طریقوں” کے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا، “حکومتی کارروائی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور سبھی آئینی اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہے۔”

بتا دیں کہ ریلیف کیمپوں کا دورہ کرنے کے لیے چورا چند پور جا رہے راہل گاندھی کو پولیس حکام نے یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ یہ تشدد کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے ایک احتیاطی اقدام ہے۔ وہیں، بشنو پور میں گھنٹوں تک رہنے کے بعد راہل گاندھی امپھال لوٹ گئے۔ یہاں سے ان کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے چورا چند پور جانے کا امکان ہے۔

کھڑگے نے ایک ٹویٹ میں کہا، “منی پور میں گاندھی کے قافلے کو پولیس نے بشنو پور کے قریب روک دیا ہے۔ وہ وہاں ریلیف کیمپوں میں متاثرہ لوگوں سے ملنے اور تنازعہ زدہ ریاست میں راحت پہنچانے کے لیے وہاں جا رہے ہیں۔ پی ایم مودی نے منی پور پر اپنی خاموشی توڑنے کی زحمت نہیں کی ہے۔ انہوں نے ریاست کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔” انہوں نے کہا، “اب ان کی ڈبل انجن والی تباہ کرنے والی حکومتیں راہل گاندھی کی ہمدردانہ رسائی کو روکنے کے لیے آمرانہ طریقے استعمال کر رہی ہیں۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہے اور تمام آئینی اور جمہوری اصولوں کو منہدم کرتا ہے۔ منی پور کو امن کی ضرورت ہے، تنازعہ کی نہیں۔”

 

واضح رہے کہ راہل گاندھی شمال مشرقی ریاست کے دو روزہ دورے پر جمعرات کے روز امپھال پہنچے۔ وہ علاقے میں ریلیف کیمپوں کا دورہ کرنے کے لیے چورا چند پور میں ایک قافلے میں سفر کر رہے تھے۔ پولیس حکام نے بتایا کہ قافلے کو راستے میں تشدد کے خدشے کے پیش نظر روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بشنو پور ضلع کے اُٹلو گاؤں کے قریب ہائی وے پر ٹائر جلائے گئے اور قافلے پر کچھ پتھر پھینکے گئے۔

امپھال میں ایک پولیس اہلکار نے کہا، “ہم اس طرح کے واقعات کے دوبارہ ہونے کا اندیشہ کر رہے ہیں اور اس لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر ہم نے قافلے سے بشنو پور میں رکنے کی درخواست کی ہے۔” دوسری جانب کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ یہ “انتہائی بدقسمتی” ہے کہ مودی حکومت گاندھی کو امدادی کیمپوں کا دورہ کرنے اور امپھال کے باہر لوگوں سے بات چیت کرنے سے روک رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی پور: راہل گاندھی کے قافلہ کو بشنو پور میں روکو گیا، تشدد سے متاثرہ افراد سے ملنے جا رہے تھے راہل

رمیش نے پوچھا، “ان کا دو روزہ منی پور دورہ بھارت جوڑو یاترا کے عین مطابق ہے۔ وزیر اعظم خاموش یا غیر متحرک رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں، لیکن منی پوری سماج کے تمام طبقات کی بات سننے اور انہیں راحت فراہم کرنے کی راہل گاندھی کی کوششوں کو کیوں روکا جائے؟ راہل گاندھی کے لیے محفوظ راستہ یقینی بنانے کے لیے کانگریس لیڈر پولیس اور فوج کے حکام سے بات کر رہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read