مہاراشٹراسمبلی اسپیکرراہل نارویکرنے شیوسینا کے 16 اراکین اسمبلی کی نا اہلی سے متعلق اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ انہوں نے فیصلے کے دوران کہا کہ شیوسینا پارٹی کے آئین کو پڑھا گیا۔ اصلی شیوسینا کون ہے یہ اہم موضوع ہے۔ راہل نارویکرنے کہا کہ شیوسینا کا 1999 کا آئین ہی بنیاد ہے۔ 1999 کا آئین ہی قابل قبول ہے۔ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں شندے گروپ اصلی پارٹی ہے۔ میں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کواپنے دھیان میں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اکثریت کا فیصلہ نافذ ہونا چاہئے تھا۔ ادھو گروپ کا مطالبہ انہوں نے خارج کرتے ہوئے شندے گروپ کے حق میں فیصلہ سنایا۔ اس طرح سے ایکناتھ شندے وزیراعلیٰ بنے رہیں گے اوران کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اسمبلی اسپیکرراہل نارویکرنے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایکناتھ شندے کووزیراعلیٰ عہدے سے نہیں ہٹا سکتے تھے۔ شیوسینا صدرکو طاقت نہیں ہے۔ دونوں گروپ اصلی شیوسینا کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اسمبلی اسپیکرنے اصلی پارٹی پرادھوٹھاکرے کی دلیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایگزیکٹوکا اجلاس نہیں بلایا گیا۔ ادھو ٹھاکرے اکیلے فیصلہ نہیں لے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایکناتھ شندے کوہٹانے کا فیصلہ نیشنل ایگزیکٹیوہی لے سکتی تھی۔
#WATCH | Maharashtra Assembly speaker Rahul Narwekar says, “As per the Apex court both the factions have submitted different versions of the constitution party, then in that case what has to be taken into account, the constitution which was submitted to the ECI with the consent… pic.twitter.com/3yXgF7iLur
— ANI (@ANI) January 10, 2024
انہوں نے کہا کہ 2018 کا آئین ترمیمی ریکارڈ میں نہیں ہے۔ ادھوگروپ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کوچیلنج دیا تھا۔ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے باہرنہیں جاسکتا۔ سال 2018 کے بعد شیوسینا میں الیکشن نہیں ہوا۔ اسپیکرراہل نارویکرنے کہا کہ فیصلے سے پہلے تین چیزیں سمجھنی ضروری ہیں۔ پہلا یہ کہ پارٹی کا آئین کیا کہتا ہے۔ دوسری بات قیادت کے پاس تھی اورتیسری بات یہ کہ مقننہ میں اکثریت کس کے پاس تھی۔ اسمبلی اسپیکرنے اپنے فیصلے میں کہا کہ صرف نیشنل ایگزیکٹیو کا فیصلہ ہی عالمی سطح پرتسلیم کیا جاتا ہے۔ نیشنل ایگزیکٹو سب سے بڑا ادارہ ہے۔ ادھوٹھاکرے گروپ کی دلیل میں دم نہیں ہے۔ قابل ذکرہے کہ شیوسینا کے 16 اراکین اسمبلی سے متعلق فیصلہ سنایا جانا تھا۔ ان میں ایکناتھ شندے، سندپان راؤ بھومرے، ڈاکٹر تانا جی ساونت، عبدالستار، بھرت گوگاولے، سنجے تھرساٹ، یامنی جادھو، انل بھاؤ بابر، ڈاکٹرکنیکربالا جی پرہلاد، پرکاش سروے، مہیش شندے، لتا سونونے، چمن راؤ روپ چند پاٹل، رمیش بورنارے، ڈاکٹر سنجے رائے مُلکراور بالی جی کلیانکرہے۔
#WATCH | Maharashtra Assembly speaker Rahul Narwekar says, “In view of the evidence and records before me, prima facie indicates that no elections were held in the year 2013, as well as in the year 2018. However, I as the speaker exercising jurisdiction under the 10th schedule… pic.twitter.com/6PP5hNv8Aw
— ANI (@ANI) January 10, 2024
میں گھر بیٹھنے والا وزیراعلیٰ نہیں ہوں: ایکناتھ شندے
وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے ہنگولی میں کہا کہ شیوسینا کا دھنش-تیرہمارے ساتھ ہے۔ بالا صاحب کا آشیرواد بھی ہمارے ساتھ ہے۔ میں گھربیٹھے رہنے والا وزیراعلیٰ نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس بارپھرمودی حکومت بنے گی اوراس بار400 سے زیادہ سیٹیں آئیں گی۔
ادھو گروپ نے اسمبلی اسپیکرپراٹھایا سوال
وہیں دوسری جانب، اسمبلی اسپیکرپرشیوسینا (ادھو گروپ) نے سوال اٹھایا ہے۔ شیوسینا اراکین اسمبلی پرفیصلے سے پہلے سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کا بڑا بیان سامنے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق، انصاف ہونا چاہئے۔ بی جے پی نیا آئین بنا رہی ہے۔ ہمیں آئین امبیڈکرنے دیا ہے۔ اسپیکرکا ایک پروٹوکول ہوتا ہے۔ کس سے ملنا ہے اورکس سے نہیں ملنا ہے۔ انڈیا الائنس ایک ہے۔ ہم لوگ جمہوریت کے لئے لڑرہے ہیں۔ راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ اورادھو گروپ کے لیڈرسنجے راؤت نے کہا کہ اسمبلی اسپیکرکا ایک پروٹوکول ہوتا ہے۔ اگراسمبلی اسپیکرایک آئینی عہدے پربیٹھے ہیں تواپنی کرسی چھوڑکر جو ملزم ہیں، جن پرہم نے عرضی داخل کی ہے، ان سے جاکرملاقات نہیں کرسکتے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ وہ فیصلہ دیں گے، یہ کون سا فیصلہ ہے، یہ میچ فکسنگ ہے۔ وزیراعظم مودی مہاراشٹرآنے والے ہیں، کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ فیصلہ آنے والا ہے۔ دہلی سے لے کریہاں تک اس معاملے میں میچ فکسنگ ہو رہی ہے۔
کانگریس نے بی جے پی پراٹھایا سوال