حیدرآباد میں اسدالدین اویسی اور مادھوی لتا کے درمیان زبانی جنگ جاری ہے۔
Lok Sabha Election 2024: تلنگانہ کی حیدرآباد لوک سبھا سیٹ پراس بارانتخابی مقابلہ بے حد ہی دلچسپ ہونے والا ہے۔ ایک طرف 4 بارکے رکن پارلیمنٹ اورآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی ہیں، تودوسری طرف بی جے پی کی طرف سے ہندتوا کا چہرہ مادھوی لتا ہیں۔ دونوں کے درمیان ان دنوں زبانی جنگ بھی دیکھنے کومل رہی ہے۔ دونوں لیڈران مسلسل ایک دوسرے پرتنقید کررہے ہیں۔
تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 سیٹیں ہیں، جن پرچوتھے مرحلے میں 13 مئی کوووٹنگ ہونے والی ہے۔ ابھی ووٹنگ میں وقت ہے، اس لئے بی جے پی اوراے آئی ایم آئی ایم مسلسل انتخابی منشور میں مصروف ہیں۔ گھر-گھرجاکررائے دہندگان سے ملاقات کی جارہی ہے۔ وہیں، حال ہی میں مادھوی نے اسدالدین اویسی سے متعلق کہا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں اے آئی ایم آئی ایم چیف سے ملاقات کریں گی، جب وہ اپنی سیٹ خالی کرکے جا رہے ہوں گے۔ اب اویسی کی طرف سے اس کا جواب بھی آگیا ہے۔
مادھوی لتا کے پارلیمنٹ والے بیان پرکیا بولے اویسی؟
دینک بھاسکرکودیئے گئے ایک انٹرویومیں اسدالدین اویسی سے پوچھا گیا کہ مادھوی لتا نے کہا ہے کہ اب وہ آپ سے پارلیمنٹ میں ہی ملاقات کریں گی، جب آپ سیٹ خالی کرکے باہر جا رہے ہوں گے۔ آپ کب مادھوی لتا سے ملاقات کرنا چاہیں گے؟ اس کے جواب میں اسدالدین اویسی نے کہا، “الیکشن میں ہونے والی یہ ہوا-ہوائی باتیں ہیں۔ مجھے حیدرآباد سے 2 باراسمبلی الیکشن اور4 بارلوک سبھا الیکشن میں جیت ملی ہے۔ میرے لئے ایسی باتوں کو سننا نیا نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈران کی طرف سے ایسی بیان بازی کی جارہی ہے، توانہیں کرنے دیا جائے۔”
پسماندہ مسلمانوں سے متعلق بھی ہوئی زبانی جنگ
وہیں مادھوی لتا کے حیدرآباد کے پسماندہ مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں کرنے کے الزام پربھی اسدالدین اویسی نے جواب دیا۔ انہوں نے کہا، “بی جے پی ایک طرف مسلمانوں کے لئے ریزرویشن بند کرنے کی بات کرتی ہے، لیکن تلنگانہ میں توپسماندہ مسلمانوں کوریزرویشن کا فائدہ مل رہا ہے۔ مسلم طبقے میں جتنے بھی پسماندہ طبقے کے لوگ ہیں، سبھی کوریزرویشن مل رہا رہے۔ سید اورشیعہ مسلمانوں کو ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملتا ہے۔ ہم توسبھی مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہ وقف قانون کو ختم کرے گی۔ اس کی جائیداد کو چھیننے کی بات ہوتی ہے۔ اترپردیش اورمدھیہ پردیش میں بلڈوزرکے ذریعہ جتنے گھروں کوگرایا گیا، اس میں سے 90 فیصد پسماندہ مسلمانوں کے ہی تھے۔
بھارت ایکسپریس۔