Bharat Express

Lok Sabha Elections 2024: بیٹے نے دی کیجریوال کے خلاف گواہی، والد کو ملا این ڈی اے سے ٹکٹ، جانئے کون ہیں منگوتا ریڈی؟

منگوتا شری نواسلو ریڈی اونگول سے 4 بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ وہ اپنے بیٹے کو ٹکٹ دلانا چاہتے تھے، لیکن دہلی شراب پالیسی معاملے میں نام ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوپایا۔

منگوتا شری نواسلو ریڈی اور راگھو منگوتا ریڈی۔ (Image Source: :X/Raghava_Magunta_Reddy)

Lok Sabha Elections 2024: لوک سبھا الیکشن 2024 کے لئے این ڈی اے الائنس میں شامل ٹی ڈی پی نے اونگول سیٹ سے منگوتا شری نواسلو ریڈی کو ٹکٹ دیا ہے۔ منگوتا کے بیٹۓ راگھو منگوتا ریڈی دہلی شراب پالیسی معاملے میں ملزم تھے۔ حالانکہ بعد میں وہ سرکاری گواہ بن گئے اوردہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری میں راگھو کا بیان اہم تھا۔ منگوتا اورراگھو پہلے وائی ایس آرکانگریس پارٹی کا حصہ تھے، لیکن بعد میں یہ دونوں ٹی ڈی پی میں شامل ہوئے اورمسلسل تشہیرمیں مصروف تھے۔

منگوتا شری نواسلو سے 4 باررکن پارلیمنٹ رہ چکے منگوتا شری نواسلو ریڈی اس باراپنے بیٹے کو ٹکٹ دلانا چاہتے تھے، لیکن ایسا نہیں ہوپایا۔ مانا جاتا ہے کہ دہلی شراب پالیسی معاملے میں راگھو کا نام ہونے کے سبب انہیں ٹکٹ نہیں ملا۔ آندھرا پردیش میں تیلگودیشم پارٹی، جن سینا پارٹی اور بی جے پی این ڈی اے الائنس کا حصہ ہیں۔ یہاں لوک سبھا الیکشن کے ساتھ راجیہ سبھا الیکشن بھی ہو رہے ہیں۔ دونوں الیکشن کے لئے پوری ریاست میں 13 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔

اروند کیجریوال نے عدالت میں کیا ذکر

جمعرات (28 مارچ) کوسماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ میں اروند کیجریوال نے کہا کہ فروری 2023 میں راگھو کی گرفتاری کے بعد منگوتا ریڈی نے دباؤ میں ان کے خلاف بیان دیا تھا۔ اکتوبر 2023 میں راگھو سرکاری گواہ بن گئے اور انہیں ضمانت مل گئی تھی۔ اونگولا میں منگوتا فیملی کا دبدبہ علاقے میں ٹی ڈی پی کی زمین تیارکرنے میں اہم کردار نبھا سکتا ہے۔ منگوتا فیملی تقریباً 7 دہائی سے شراب کاروبارمیں شامل ہے۔ اس فیملی کے پاس بالاجی ڈسٹیلریزاور2 دیگرکمپنیاں ہیں۔

کانگریس سے بھی ہے رشتہ

منگوتا شرینواسلو ریڈی 18ویں لوک سبھا کے لئے ٹی ڈی پی امیدوارہیں۔ وہ 12ویں، 14ویں اور15ویں لوک سبھا میں بھی رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ کانگریس پارٹی کا حصہ تھے۔ انہوں نے 2014 میں کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد وہ ٹی ڈی پی میں شامل ہوگئے۔ حالانکہ انہیں 2014 لوک سبھا الیکشن میں ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد 17ویں لوک سبھا میں وہ وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے ٹکٹ پرالیکشن جیت کرپارلیمنٹ پہنچے۔ انہوں نے 2019 میں ٹی ڈی پی امیدوارکو 2.14 لاکھ ووٹوں سے ہرایا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔