Bharat Express

Lok Sabha Election 2024: مسلمانوں کے خلاف بیانات دینے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے رہنماوں کو ملی بڑی سزا

فہرست سامنے آنے کے بعد جن اراکین پارلیمنٹ کے ٹکٹ کینسل ہوئے ہیں ان کا سب سے زیادہ چرچا ہو رہا ہے۔ ان ممبران پارلیمنٹ میں چار ایسے ممبران پارلیمنٹ ہیں جن کے بیانات اور سرگرمیوں نے انہیں نہ صرف تنازعات میں الجھایا بلکہ بی جے پی کی بدنامی بھی کی۔ ان ممبران پارلیمنٹ میں پرگیہ ٹھاکر، پرویش صاحب سنگھ ورما، رمیش بدھوری اور جینت سنہا شامل ہیں۔

بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات کے لیے پہلی فہرست جاری کی ہے جس میں 195 امیدواروں کے نام شامل ہیں۔ تقریباً تین درجن  موجودہ اراکین پارلیمنٹ کے ٹکٹ اب تک چکے ہیں جبکہ درجنوں نئے چہروں کو موقع ملا ہے۔ اس کے علاوہ او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے لوگوں کو بھی کافی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ بی جے پی نے بھی خواتین امیدواروں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور مجموعی طور پر 28 خواتین امیدوار پہلی فہرست میں شامل ہیں۔

تاہم فہرست سامنے آنے کے بعد جن اراکین پارلیمنٹ کے ٹکٹ کینسل ہوئے ہیں ان کا سب سے زیادہ چرچا ہو رہا ہے۔ ان ممبران پارلیمنٹ میں چار ایسے ممبران پارلیمنٹ ہیں جن کے بیانات اور سرگرمیوں نے انہیں نہ صرف تنازعات میں الجھایا بلکہ بی جے پی کی بدنامی بھی کی۔ ان ممبران پارلیمنٹ میں پرگیہ ٹھاکر، پرویش صاحب سنگھ ورما، رمیش بدھوری اور جینت سنہا شامل ہیں۔ ایسے میں آئیے جانتے ہیں کہ ان اراکین اسمبلی نے کون سے متنازع بیانات دیے تھے، جن کی وجہ سے ان کے ٹکٹ کٹ گئے ہیں۔

پرگیہ ٹھاکر نے گوڈسے کو محب وطن کہا تھا

بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر ان ممبران پارلیمنٹ میں شامل ہیں جن کا ٹکٹ منسوخ کیا گیا ہے۔ ان کی جگہ بھوپال سیٹ سے بی جے پی نے آلوک شرما کو ٹکٹ دیا ہے۔ پرگیہ ٹھاکر جب سے رکن پارلیمنٹ بنی ہیں تنازعات میں گھری ہوئی ہیں۔ 2019 کے انتخابات سے پہلے، انہوں نے اس وقت تنازعہ کھڑا کر دیا جب انہوں نے مہاراشٹرا انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے سربراہ ہیمنت کرکرے کو راون اور کنس سے تعبیر کیا۔

 ہیمنت کرکرے ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ملک کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔الیکشن کمیشن نے پرگیہ ٹھاکر کو ان کے بیان پر نوٹس بھیجا تھا۔ اس کے بعد پرگیہ ٹھاکر نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو شہید کہا تھا۔ اس حوالے سے کافی تنازعہ بھی ہوا۔ حالانکہ پرگیہ نے اس کے لیے معافی بھی مانگ لی، لیکن تنازعہ نہیں رکا۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ پرگیہ ٹھاکر کو اس توہین کے لیے دل سے کبھی معاف نہیں کریں گے۔ ان کے بیانات کی وجہ سے بی جے پی نے ان سے فاصلہ برقرار رکھنا شروع کر دیا۔اس کے بعد بھی پرگیہ نے متنازعہ بیانات سے توبہ نہ کیا بلکہ اقلیتوں کے خلاف مسلسل ہتک آمیز بیانات دیتی رہیں اور آج اس کی سزا پارٹی نے دے دی ہے۔

رمیش بدھوری نے پارلیمنٹ میں گالی گلوچ کی

جنوبی دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری اس وقت سرخیوں میں آگئے جب انہوں نے دانش علی کے بارے میں پارلیمنٹ میں متنازعہ تبصرہ کیا۔ چندریان 3 مشن کے حوالے سے بحث کے دوران بدھوری نے دانش کے خلاف نازیبہ الفاظ کا استعمال کیا۔ اس پر انہیں کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بدھوری کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا تھا، جب کہ بی جے پی نے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ بدھوری کے بیان کو پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے ہٹا دیا گیا۔

مسلمانوں کے بائیکاٹ والے بیان پر پرویشن ورما کو ملی سزا

بی جے پی نے مغربی دہلی سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش صاحب سنگھ ورما کی جگہ کمل جیت سہراوت کو ٹکٹ دیا ہے۔ پچھلے سال پرویش ورما نے ایک مخصوص کمیونٹی کے ‘معاشی بائیکاٹ’ کا مطالبہ کیا تھا۔ ورما نے یہ متنازع بیان گزشتہ سال 9 اکتوبر کو مشرقی دہلی میں وشو ہندو پریشد کی مقامی اکائی اور دیگر ہندو تنظیموں کی جانب سے منعقدہ ‘وراٹ ہندو سبھا’ نامی میٹنگ کے دوران دیا تھا۔ اس پر انہیں کافی تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔اور اب پارٹی نے انہیں حاشیے پر بھیج دیا ہے۔

جینت سنہا کو لنچنگ کے ملزمان کی حمایت کا خمیازہ بھگتنا پڑا

اس بار بی جے پی نے جینت سنہا کی جگہ ہزاری باغ لوک سبھا سیٹ سے ایم ایل اے منیش جیسوال کو ٹکٹ دیا ہے۔ ٹکٹ جاری ہونے سے پہلے ہی انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ وہ انتخابی ذمہ داریوں سے آزادی چاہتے ہیں۔ جینت سنہا اس وقت تنازعہ میں الجھ گئے جب انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور کچھ دوسرے بی جے پی لیڈروں نے جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں ایک گوشت کے تاجر کے قتل کے ملزمین کی قانونی فیس ادا کی ہے۔ جب وہ ضمانت پر باہر آئے تو انہیں ان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ان کا پھول مالا کے ساتھ استقبال کرنے والے جینت  سنگھ اب خود مالا کو ترسیں گے چونکہ پارٹی نے انہیں بھی حاشیے پر بھیج دیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read