ڈی کے شیو کمار اور سدارمیا۔
Karnataka Politics: کرناٹک اسمبلی انتخابات الیکشن میں کانگریس نے تاریخی جیت حاصل کی ہے، لیکن ریاست میں وزیراعلیٰ کے چہرے سے متعلق پارٹی ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کرپائی ہے۔ دراصل، اس کرسی کے دو مضبوط دعویدار ہیں۔ ایک سابق وزیراعلیٰ سدارمیا اور دوسرے لیڈرپارٹی کے ریاستی یونٹ کے صدر ڈی کے شیو کمار، دونوں لیڈران کی دعویداری کو دیکھتے ہوئے اب اس کا فیصلہ اعلیٰ کمان پر چھوڑا گیا ہے۔
کانگریس قانون ساز پارٹی کی میٹنگ میں ایک لائن کی تجویز منظور کی گئی، جس میں کہا گیا کہ کرناٹک میں قانون ساز پارٹی کا لیڈر کون ہوگا، اس کا فیصلہ قومی صدر ملیکا ارجن کھڑگے کریں گے۔ اس درمیان، ایسی خبریں تھیں کہ ڈی کے شیو کمار پیر کے روز دہلی آنے والے ہیں، لیکن وہ نہیں آئے ہیں۔ شیو کمار نے کہا تھا کہ وہ اپنے روحانی استاد سے ملنے کے بعد نئی دہلی جائیں گے۔ تاہم اب خبرآرہی ہے کہ وہ آج دہلی نہیں آرہے ہیں۔
ڈی کے شیو کمار نے کیا کہا؟
شیو کمار نے ہلکے پھلکے اندازمیں کہا کہ ان کے پاس ایک بھی رکن اسمبلی نہیں ہیں کیونکہ الیکشن جیتنے والے سبھی 135 اراکین اسمبلی کانگریس کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا معاملہ ہم اعلیٰ کمان پر چھوڑتے ہیں۔ شیو کمار نے کہا، ”وہ اکیلے ہیں اورکانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے قیادت معاملے پر فیصلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا، ”جب میں کے پی سی سی صدر بنا، تو سونیا گاندھی نے مجھے یقین دہانی کرائی… جب کرناٹک میں (جے ڈی ایس کے ساتھ) اتحادی حکومت گرگئی اور ہم نے 15 اراکین اسمبلی کھودیئے تب بھی یں ہلا نہیں اور پارٹی کا وجود بچائے رکھا۔“
ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ڈی کے شیو کمار نے کہا، ”میری اپنی سوچ ہے، اپنا وزن ہے، میں بچہ نہیں ہوں۔ میں بغاوت نہیں کرتا اور نہ ہی بلیک میل کرتا ہوں۔ سدارمیا کو میری نیک خواہشات۔ ان کے پاس نمبر ہیں۔“ ایسی قیاس آرائیاں ہیں کہ اعلیٰ کمان سے ناراضگی کی وجہ سے ڈی کے شیوکمارنے دہلی آنے کا اپنا پروگرام منسوخ کردیا ہے۔ کرناٹک الیکشن میں تاریخی جیت کے بعد کانگریس پارٹی کے اندروزیراعلیٰ کے چہرے سے متعلق غوروخوض جاری ہے۔ وہیں سدارمیا اعلیٰ کمان سے ملنے دہلی پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ساتھ سابق وزیرضمیراحمد خان، ایم بی پاٹل، کے جے جارج اورکانگریس رکن اسمبلی بھیرتھی سریش بھی دہلی پہنچے ہیں۔
سدارمیا کا فارمولہ خارج
ذرائع کے مطابق، سدارمیا نے اعلیٰ کمان کو ایک فارمولہ دیا تھا کہ پہلے دو سال کے لئے ریاست کے وزیراعلیٰ وہ بنیں اوراس کے بعد ڈی کے شیو کمار کو کمان سونپی جائے۔ تاہم ملیکا ارجن کھڑگے نے اس فامولے کو خارج کردیا کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ کرناٹک میں یہ فارمولہ کارگر نہیں ہوگا۔ اب کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے عہدے کو لے کرآخری فیصلہ قومی صدر ملیکا ارجن کھڑگے پرچھوڑا گیا ہے۔ دوسری طرف، سدارمیا اورشیوکماردونوں کے حامیوں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے پوسٹروارشروع کردیا ہے کہ ان کے لیڈرکرناٹک کے ممکنہ وزیراعلیٰ ہیں۔