وقف ترمیمی بل 2024 پر بحث کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا اجلاس جمعرات (22 اگست) کو دہلی کے پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی میں ہوا۔ بتایا گیا کہ جے پی سی کی یہ میٹنگ تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہی۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جے پی سی اجلاس میں زیادہ تر ارکان اقلیتی امور کی وزارت کی پیش کش سے غیر مطمئن نظر آئے۔ اجلاس میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے اپوزیشن کے اراکین کا کہنا تھا کہ اقلیت سے متعلق وزارت کے نمائندے بغیر تیاری کے آئے تھے اوران کی باتیں بتانے کے قابل بھی نہیں۔
اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے کیا کہا؟
وقف ترمیمی بل 2024 پر بحث کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی میٹنگ میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے کئی مسائل پر بر ہمی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ ‘یہ قانون مذہبی آزادی، مساوات کی آزادی، آرٹیکل 26 اور دیگر کئی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔’
اپوزیشن ارکان نے بل کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس، ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے میٹنگ میں ترمیمی بل کو مسترد کردیا۔ وقف ترمیمی بل 2024 پر بھی پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ ہوا۔
#WATCH | Meeting of the Joint Parliamentary Committee, headed by BJP member Jagdambika Pal on the Waqf (Amendment) Bill, in Delhi concludes. pic.twitter.com/scPb7qeszh
— ANI (@ANI) August 22, 2024
اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں کی شدید مخالفت کے بعد 31 رکنی کمیٹی کو وقف ترمیمی بل 2024 کی جانچ کرنے کا کام سونپا گیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر جگدمبیکا پال اس کمیٹی کی صدارت کر رہے ہیں۔ یہ کمیٹی وقف بل پر غور و فکر کرے گی اور پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن تک اپنی رپورٹ مرکزی حکومت کو سونپ سکتی ہے۔ میٹنگ میں وزارت کے افسران نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی کچھ سننے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔