وقف ترمیمی بل کے لئے 31 رکنی جے پی سی کی تشکیل کردی گئی ہے۔
حکومت نے وقف ترمیمی بل کے لئے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کردی ہے۔ کمیٹی میں کل 31 اراکین کو شامل کیا ہے۔ اس میں لوک سبھا سے 21 اراکین اور راجیہ سبھا کے 10 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی اب وقف بل پر غوروخوض کرے گی اور آئندہ پارلیمنٹ سیشن کے پہلے ہفتے کے آخری دن تک حکومت کو اپنی رپورٹ سونپے گی۔
کمیٹی میں لوک سبھا سے جن اراکین کو شامل کیا گیا ہے اس میں جگدمبیکا پال، اسدالدین اویسی، گورو گوگوئی، عمران مسعود، محمد جاوید، کلیان بنرجی، نشی کانت دوبے، تیجسوی سوریہ، دلیپ سیکیا، کرشن دیوریالو، اے راجا، دلیشور کامیت، اروند ساونت، نریش مسکے، ارون بھارتی ،اپارجیتا سارنگی،سنجے جیسوال، ابھیجیت گنگو اپادھیائے،ڈی کے ارونا، مولانا محب اللہ ندوی، سریش گوپی ناتھ ،اس کے علاوہ راجیہ سبھا سے برجی لال،میدھا وشرم کلکرنی،غلام علی، رادھا مون داس اگروال، سید ناصر حسین،محمد ندیم الحق،وجے یاسی ریڈی،ایم محمد عبداللہ، سنجے سنگھ اور وریند ر ہیگڑے کے نام شامل ہیں۔
اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی
حکومت نے ایک دن پہلے یعنی 8 اگست کو اس بل کو لوک سبھا میں پیش کیا۔ اقلیتی امورکے وزیرکرن رججونے جیسے ہی بل کوایوان کے ٹیبل پررکھا۔ اپوزیشن لیڈران نے جم کرہنگامہ کیا۔ کانگریس کے ساتھ ساتھ انڈیا الائنس میں شامل پارٹیاں بل کومسلمان مخالف بتاتے ہوئے ہنگامہ کرنے لگے۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے بل کو آئین پرحملہ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم سے ایودھیا مندربورڈ کی تشکیل کی گئی۔ کیا کوئی غیرہندواس کا رکن ہوسکتا ہے۔ پھر وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کی بات کیوں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ راست طورپرمسلمانوں پرحملہ ہے۔ اس کے بعد پھر عیسائی پرکریں گے، اس کے بعد جین پرکریں گے۔
اکھلیش یادو نے مسلمانوں کے ساتھ نا اںصافی قرار دیا
وہیں، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے الزام لگایا کہ حکومت مجوزہ وقف ایکٹ میں ترمیم کی آڑ کے ذریعہ وقف کی زمین بیچنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے حکومت کو ریئل اسٹیٹ کمپنی کی طرح کام کرنے کا الزام لگایا۔ پارٹی رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے پوچھا کہ مسلمانوں کے ساتھ یہ نا انصافی کیوں کی جارہی ہے؟