سال 2018 میں جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کی موب لنچنگ کی گئی تھی۔
Tabrez Ansari Lynching Case: جھارکھنڈ کے تبریزانصاری موب لنچنگ معاملے میں عدالت نے تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ آج سرائے کیلا کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اس معاملے میں 10 قصورواروں کو 10-10 سال کے قید کی سزا سنائی ہے۔ اس سے قبل منگل کے روز سرائے کیلا ضلع عدالت نے 10 ملزمین کو قصوروار قرار دیا تھا۔ بدھ کو اے ڈی جے-1 امت شیکھر کی کورٹ نے سبھی 10 قصورواروں کو 10-10 سال کے قید کی سزا سنائی۔ سزا پانے والوں میں اہم ملزم پپو منڈل کے علاوہ بھیم سنگھ منڈل، کمل مہتو، مدن نائیک، اتل مہالی، سمنت مہتو، وکرم منڈل، چامو نائک، پریم چند مہالی اور پرکاش منڈل شامل ہیں۔ جبکہ عدالت نے گزشتہ سماعت کے دوران ستیہ نارائن نائیک اور سمنت پردھان نامی دوملزمین کو بری کردیا تھا۔
جون 2019 کا حادثہ
18 جون 2019 کو جمشید پور کے پاس دھاتکی ڈیہہ میں تبریز انصاری کو چاربتاکر بھیڑ نے بری طرح سے پیٹا تھا، جس کی بعد میں پولیس حراست میں علاج کے دوران موت ہوگئی تھی۔ یہ موب لنچنگ کیس پورے ملک میں سرخیوں میں تھی اور اسے لے کر سیاسی بحث کا سلسلہ چھڑگیا تھا۔ تبریز انصاری پنے میں مزدوری کا کام کرتا تھا۔ وہ عید کی چھٹیاں منانے آیا تھا۔ اسی دوران بھیڑ نے تبریز انصاری کولہولہان کردیا۔
پٹائی کا ویڈیو ہوا تھا وائرل
تبریز انصاری کے قتل پر اپوزیشن جماعتوں نے ریاست کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت پر بھی سوال اٹھائے تھے۔ بتایا گیا تھا کہ چوری کے الزام میں تبریز انصاری کولوگوں نے پکڑلیا تھا اور کھمبے سے باندھ کر اس کی پٹائی کی تھی۔ پٹائی کے دوران لوگوں نے تبریز انصاری سے ‘جے شری رام’ کے نعرے بھی لگوائے تھے۔ پٹائی کے دوران کچھ لوگوں نے حادثے کا ویڈیو بھی بنایا تھا۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا۔
علاج کے دوران ہوئی تھی موت
تبریزانصاری کی پٹائی کے بعد آئندہ دن پولیس موقع پر پہنچی۔ پولیس نے زخمی تبریز کو گرفتار کرلیا۔ اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے طبی طور پر فٹ قرار دے دیا۔ ایک مجسٹریٹ نے اسے جیل بھیجنے کے احکامات دیئے۔ اس دوران تبریز انصاری کی حالت خراب ہوتی گئی اور اس کی 22 جون کو موت ہوگئی تھی۔
پولیس نے 13 لوگوں کو کیا تھا گرفتار
معاملے کے طول پکڑنے پر پولیس نے 13 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ بعد میں ان میں سے اہم ملزم پپو منڈل کو چھوڑ کر باقی ملزمین کو عدالت سے ضمانت ملی تھی۔ اس درمیان ایک ملزم کی موت ہوگئی۔ گواہوں اور ثبوتوں کی بنیاد پر لمبی سماعت کے بعد منگل کو عدالت کے ذریعہ 10 ملزمین کو قصوروار قرار دیئے جانے کے بعد انہیں عدالتی حراست میں لے کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ آج اس معاملے میں 10 ملزمین کو سزا سنایا گیا۔
بھارت ایکسپریس-