Bharat Express

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر نے اپنی ہی طالبہ سے کی فحش حرکت، الزام سامنے آنے کے بعد معطل، جامعہ نگر تھانے میں ایف آئی آر درج

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سنسکرت کے صدرگریش چند پنت کے خلاف جنسی استحصال کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ایک طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ پروفیسرنے اسے کلاس کے بعد ملنے کے لئے بلایا اور اس کے ساتھ کئی بارفحش حرکت کی۔ پولیس نے متاثرہ کی شکایت پر معاملہ درج کرکے جانچ شروع کردی ہے۔

اب جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پڑھایا جائے گا یوگا، اس طرح ملے گا داخلہ

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کی معروف یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کوہمیشہ اہمیت ملتی رہی ہے،جس پرجامعہ کی خوب پذیرائی بھی ہوتی رہی ہے، لیکن فی الحال یہ یونیورسٹی ایک بری خبرکی وجہ سے سرخیوں میں ہے، جس سے جامعہ کی بدنامی بھی ہورہی ہے اوراسے بدنام کرنے میں کسی باہری کا نہیں بلکہ اسی یونیورسٹی کے ایک پروفیسرکا ہاتھ ہے۔ اطلاعات کے مطابق، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سنسکرت کے صدرکے خلاف جامعہ نگر تھانے میں جنسی استحصال کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ شعبہ سنسکرت سے بی اے (آنرس) کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ کی شکایت پرپولیس نے یہ معاملہ درج کیا ہے۔

پولیس کودی گئی شکایت میں طالبہ نے بتایا کہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سنسکرت بی اے آنرس کی سال دوم کی طالبہ ہے۔ طالبہ نے بتایا کہ 27 اگست کودوبجے پروفیسرآرا کی عدم موجودگی میں شعبہ سنسکرت کے صدرگریش چند پنت نے کلاس لی تھی۔ کلاس مکمل ہونے کے بعد وہ چلے گئے اورطالبہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ پانی پینے چلی گئی۔ دونوں آپس میں بات چیت کررہی تھی۔ اسی بات چیت کے دوران ایک نازیبا لفظ منہ سے نکل گیا۔ اسی وقت شعبہ سنسکرت کے صدربھی وہاں سے گزررہے تھے۔ طالبہ نے بتایا کہ گریش چند پنت نے انہیں دوسری کلاس کے بعد ملنے کے لئے کہا۔ اس پر طالبہ کلاس کے بعد تقریباً پونے چار بجے ان کے دفترچلی گئی۔ طالبہ کے ہاتھ میں اس کا سیکنڈ سیمسٹرکا اسکورکارڈ تھا۔ طالبہ نے بتایا کہ شعبہ صدرنے اس سے اسکورکارڈ لے لیا۔ الزام ہے کہ انہوں نے طالبہ کواپنے پاس بلاکر فحش اورگندی حرکت کی اورکہا کہ بیٹا تم نے ٹاپ کیا ہے۔

 ملزم شعبہ صدر نے الزام قبول کیا

الزام ہے کہ ملزم پروفیسرنے کئی بارطالبہ سے فحش حرکت کی۔ طالبہ نے دفتر سے باہرآکراپنے دوستوں اور بھائی کو پورے معاملے کے بارے میں جانکاری دی۔ طالبہ کا الزام ہے کہ گریش چند پنت نے اسٹاف کے سامنے اپنی شرمناک حرکت کو قبول کرلیا ہے۔ اس کے بعد طالبہ نے پولیس کو شکایت دی۔ پولیس نے شکایت کی بنیاد پرمعاملہ درج کرکے جانچ شروع کردی ہے۔

اپنی بچیوں کو مضبوط بنائیں

یہ پورا معاملہ سامنے آنے کے بعد ایک طرف طلبا میں ناراضگی پائی جا رہی ہے تو دوسری طرف سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب لڑکیاں یونیورسٹی اور کالج میں  اپنے اساتذہ سے محفوظ  نہیں ہیں تو پھرکہاں محفوظ رہیں گی؟ ایک استاد اور ٹیچر کا درجہ باپ اوروالد کی طرح ہوتا ہے، لیکن جب وہی  ٹیچر  وحشی درندہ  بن جائے اوراپنی بیٹی کی حیثیت رکھنے والی طالبہ سے فحش حرکت کرنے لگے توپھر یہ درندگی سے کم نہیں ہے۔ جامعہ کے پروفیسراورصدر شعبہ نے جوحرکت اپنی طالبہ کے ساتھ کی ہے، وہ انسانیت کوشرمسارکرنے والا اور ٹیچراوراسٹوڈنٹ کے رشتے پر بدنما داغ ہے۔ عوام کو بھی چاہئے کہ اپنی بچیوں اوربہنوں کومضبوط بنائیں، ان کوحوصلہ دیں اوران کو گھرسے سمجھا کربھیجیں کہ ان کے ساتھ جب بھی کوئی ایسی  حرکت ہوتواسے برداشت نہ کریں بلکہ  سامنے لائیں تاکہ اس طرح کی وحشیانہ حرکت اوردرندگی کرنے والوں کوقانون کے مطابق سبق سکھایا جاسکے۔

بھارت ایکسپریس