جماعت اسلامی ہند نے اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ کی معطلی پر سوال اٹھایا ہے۔
نئی دہلی: پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے 141 اراکین پارلیمنٹ کی معطلی پرجماعت اسلامی ہند نے شدید ردعمل کا اظہارکیا ہے۔ جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے 141 ارکان کو معطل کرنا انتہائی تشویش کی بات ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے خطرے کی علامت ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرپروفیسرسلیم انجینئرنے کہا کہ یہ معطلی محض اس لئے عمل میں لائی گئی ہے کہ ان ارکان نے وزیر داخلہ سے پارلیمنٹ میں سیکورٹی کی حالیہ کوتاہیوں پر بیان دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جماعت اسلامی ہند اس معطلی کو غیر منصفانہ اورجمہوریت مخالفت سمجھتی ہے، جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
انجینئرمحمد سلیم نے کہا ”پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹی،حکومت کو جوابدہ بنانے، متبادل نقطہ نظر کی نمائندگی کرنے اورچیک اینڈ بیلنس کے نظام کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کو من مانی طور پر معطل کردینا، جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتا ہے۔ اس کے نتائج ہمارے آئینی اقدار کے لئے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لئے کوئی جگہ نہ ہو، وہ مطلق العنان اور فسطائی حکومتوں کی پہچان ہوتی ہے، ہمیں اس خطرناک سمت میں جانے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ اپوزیشن کے بغیر حکومت کا احتساب صفر ہوگا اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر کوئی سوال اٹھانے والا نہ ہوگا“۔
پروفیسرمحمد سلیم نے مزید کہا ”اس سے تویہی سمجھ میں آتا ہے کہ تقریباً پوری اپوزیشن کو سرمائی اجلاس کے لئے معطل کردینے کے بعد، پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے تمام بل ’بشمول کچھ سخت قوانین‘ بغیرکسی بحث کے منظورکرلئے جائیں گے۔ برسراقتدارکا یہ عمل اس کے اس دعوے کے خلاف جاتا ہے کہ ”وہ جمہوریت کی محافظ ہے“ اوریہ اس کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جماعت، حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کرے اورتمام قانون سازوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ عوام کے وقاراورایوان کے آداب کا خیال رکھیں۔
-بھارت ایکسپریس