Bharat Express

Jamaat-E-Islami Hind condemns BJP MP Ramesh Bidhuri offensive Language: جماعت اسلامی ہند نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے متنازعہ تبصرہ پر لوک سبھا سے نا اہلی کا مطالبہ کیا

جماعت اسلامی ہند نے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف پارلیمنٹ میں بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کی جانب سے استعمال کی گئی خوفناک، جارحانہ اور غلیظ زبان کی مذمت کی ہے۔

جماعت اسلامی ہند نے بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کے ذریعہ لوک سبھا میں دانش علی کے خلاف متنازعہ تبصرہ کی مذمت کی ہے۔

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نیشنل میڈیا سکریٹری کے کے سہیل نے لوک سبھا میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنوردانش علی کے خلاف بی جے پی کے ایم پی رمیش بدھوڑی کی طرف سے استعمال کی گئی غیر معیاری ، جارحانہ اورناشائشتہ زبان نے ہرمہذب ہندوستانی کو صدمہ پہنچایا ہے اورپارلیمنٹ کے معیاراوروقارکو پست کیا ہے۔ ایک رکن پارلیمنٹ کے خلاف نسلی گالیاں اوراس کی مذہبی شناخت کو نشانہ بنانا اوراس کی توہین آمیززبان استعمال کرنا ہندوستان میں پوری مسلم کمیونٹی سے نفرت کا واضح ثبوت ہے اور اس کا مقصد اسے نیچا دکھانا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے عہیدیار نے کہا کہ  رمیش بدھوڑی نے ایک ایسا جرم کیا ہے، جس نے پارلیمنٹ کے وقارکو مجروح کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ راحت کی بات ہے کہ رمیش بدھوڑی کے توہین آمیزریمارکس کو ریکارڈ سے خارج کردیا گیا ہے۔ لوک سبھا اسپیکرنے انہیں خبردارکیا ہے کہ اگروہ اس طرح کے رویے کو دہراتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اوروزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’میں اس رکن پارلیمنٹ کے بیان سے اپوزیشن کو پہنچنے والی تکلیف  پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘ تاہم جماعت اسلامی اسلامی ہند کولگتا ہے کہ لوک سبھا کے فلور پررمیش بدھوڑی کے اس انتہائی نازیبا حرکت کو ہلکی سی سرزنش کے ساتھ معاف نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہماری پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی شبیہ کو خراب کرنے کے مترادف ہے ، جس نے لوگوں کے منتخب کردہ قانون سازوں کے اس قدر گھٹیا اورشرمناک رویے کا مشاہدہ کیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کا کہنا ہے کہ ایک رکن پارلیمنٹ کے وقارکی سنگین خلاف ورزی ہے جوکہ نفرت انگیزجرم کے مترادف ہے کیونکہ مجرموں اورسماج دشمن عناصرکی طرف سے ایک مخصوص مذہبی برادری کے ارکان کی تذلیل کے لئے جارحانہ الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ ایک فطری نتیجہ بھی ہے جوکہ اقتدارمیں رہنے والوں کی طرف سے روا رکھی جانے والی نسل پرستانہ انتہائی قوم پرستی کا ہے اورجو کہ مسلمانوں، دلتوں اورآدیواسیوں جیسے شہریوں کے دوسرے  درجہ کے شہری ہونے پرپروان چڑھتا ہے۔ یہ حکمراں نظام کے بہت سے اراکین کے اندر اسلاموفوبیا کی افزائش کو بے نقاب کرتا ہے۔ اراکین پارلیمنٹ شہریوں کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں اوراگر یہ جرم ناقابل سزا رہا تو یہ پیغام دے گا کہ اس طرح کی کارروائیاں اب معمول بن رہی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read