Bharat Express

ہندوستان عالمی سطح پرشہرت کی جانب اپنے سفر میں ایک اہم موڑ پر گامزن

سی بی سی، امرت گیان کوش تیار کر رہا ہے، جو عوامی انتظامیہ کے بہترین طریقوں کا ذخیرہ ہے۔ سول سروس کو ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لانا چاہئے، افسران کو ابتدائی مرحلے سے ہی نئی ٹیکنالوجیوں سے واقف ہونا چاہئے۔

وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری پرمود کمارمشرا۔ (فائل فوٹو)

تحریر: پرمود کمارمشرا (وزیراعظم نریندر مودی کے پرنسپل سکریٹری) 

وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری پرمود کمارمشرا نے آج  ورچول طور پر ہندوستان کی سول سروس کی صلاحیت سازی کی ضروریات پر مرکزی تربیتی ادارہ (سی ٹی آئی)  کی ایک ورکشاپ سے خطاب کیا۔ خطاب کے آغاز میں، مشرا نے اس بات کو اجاگر کیا کہ آج ہندوستان، سماجی و اقتصادی ترقی اورعالمی سطح پر نمایاں ہونے کے تئیں اپنے سفر میں، ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم کے پاس 2047 تک وکست بھارت کے ہدف کو حاصل کرنے کا وژن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری ملازمین بامعنی تبدیلی کو آگے بڑھانے، اچھی حکمرانی کے اصولوں کو برقراررکھنے اورموثرطریقے سے کام کرنے اور ہمارے شہریوں کے لیے موثر خدمات کے لیے بااختیار ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی توجہ، اچھی حکمرانی ، شہریوں پر مرکوز، مستقبل کی تیاری اور کارکردگی کو بڑھانے پر  مرکوزہے۔

صلاحیت سازی کی کوششوں کی نوعیت پر بات کرتے ہوئے ،انہوں نے کہا کہ صلاحیت سازی کے مجموعی نقطہ نظر کو بنیادی طورپرشہریوں پر مرکوز ہونا چاہیےاور صلاحیت سازی کے ہر پہلو اور جز کو نہ صرف موجودہ تناظرمیں، بلکہ وکست بھارت @2047 کے طویل مدتی اہداف اور وژن کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے اس کی مطابقت کے لیے جانچنا چاہیے ۔ صلاحیت سازی کے ماحولیاتی نظام کو اس بات کویقینی بنانا چاہیے کہ سرکاری ملازمین اس ترقی کی رفتار کے ساتھ شراکت کرنے اوراس میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔

وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کی نوعیت میں تبدیلی پرتبصرہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے پر توجہ مرکوزکررہی ہے، اس کی وجہ آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزاررہا ہے،؛آج حکومت سے توقعات بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’آج کے پرجوش ہندوستان کے لیے، حکومت کو ایک سہولت کار بننا ہوگا۔ ریگولیٹرسے ہمیں حامی بننا ہے۔ اور اس کے لیے گہرے عقائد اوررویوں کو بدلنا ہوگا۔ ایک وسیع انسانی وسائل کے نگہبان کے طور پر، حکومت ہند کے لیے، یہ سب سے بڑا چیلنج ہے‘‘۔

پرمود کمارمشرا نے تربیتی اداروں کے کردارپرروشنی ڈالی اوربتایا کہ وہ کس طرح صلاحیت سازی کے ماحولیاتی نظام کی تخلیق کے اس خیال کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں ،جو وکست بھارت کے وژن کو پورا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ان میں سے ہرایک ایسی طاقت اورمہارت لاتا ہے جو پوری بیوروکریسی کے لئے قابل قدرہوسکتی ہے۔ لہٰذا، زیادہ ہم آہنگی پیدا کرنے والا حیاتیاتی نظام بنانے کی گنجائش باقی ہے۔ اس صلاحیت کو بڑھانے والے ماحولیاتی نظام کو، نظام کی سطح کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ آج ہمارے بہت سے سرکاری ملازمین غیر معمولی طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، لیکن صلاحیت سازی کے لیے ایک ادارہ جاتی اور اچھی طرح سے تفہیم و افہام کا نقطہ نظر ہر سرکاری ملازم کو اور بہتر بنانے نیز بہترین کارکردگی دکھانے کے قابل بنا سکتا ہے‘‘۔

انہوں نے سامعین کو آگاہ کیا کہ صکاحیت سازی کا کمیشن (سی بی سی) “کرم یوگی قابلیت کا ماڈل” تیار کر رہا ہے، جو ایک مقامی عوامی انسانی وسائل کے انتظام کا فریم ورک ہے، تاکہ اہلیت کو کس طرح بیان کیا جائے اور سمجھا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قابلیت کے ماڈل کے علاوہ، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ علم کو جمہوری بنایا جائے اور واضح طورپرشیئرکیا جائے۔سی بی سی امرت گیان کوش بھی تیار کر رہا ہے، جو کیس اسٹڈیزاوردیگر مواد کی شکل میں عوامی انتظامیہ کے بہترین طریقوں کا ذخیرہ ہوگا جو ہمارے اداروں میں تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

پرمود کمارمشرا نے تربیتی اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے تربیتی ڈیزائن میں معیار کو بہتر بنائیں۔ تربیتی پروگراموں کو سول سروسز کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جانا چاہیے اور ان کی بنیاد ایکشن ریسرچ پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی تربیتی اداروں (سی ٹی ائیز) کو اپنے متعلقہ محکموں کے لیے مسائل کو حل کرنے، اپنی مہارت کے دائرے میں ایک ماحولیاتی نظام تیار کرنے اور علم کا مرکز بننے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔

پرمود کمارمشرا نے مزید تربیتی اکیدمیوں کو مشورہ دیا کہ وہ یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور پھر ان سی ٹی آئیز کو معلوماتی مرکز بنانے کے لیے آگے بڑھیں ،تاکہ استعداد سازی کے ماحولیاتی نظام میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے، سی ٹی آئیز کو اپنے لیے مہارت کے ایک شعبے کی نشاندہی کرنی چاہیے، جس میں انھیں تقابلی فائدہ حاصل ہو۔ اس کے بعد وہ علم کا مرکز بن سکتے ہیں، اس علاقے کے لیے ایک بہترین مرکز جس سے ہر کوئی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ تمام خدمات کے سرکاری ملازمین، سی ٹی آئی میں اس کی مہارت کی بنیاد پر ،مخصوص قابلیت حاصل کرنے کی ضرورت پڑنے پر فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

پرمود کمارمشرا نے سرکاری ملازمین کو دی جانے والی تربیت کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر تبصرہ کیا اور کہا کہ بدلتے وقت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے، صلاحیت سازی کے اقدامات کو روایتی تربیتی ڈھانچے سے آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’’گورننس کی تبدیلی تبھی ہو گی جب، درست رویہ اور ہنر ہر ملازم تک پہنچے گا۔ ڈیجیٹل انقلاب سرکاری خدمات کی کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے کے بے مثال مواقع پیش کرتا ہے۔ ای لرننگ پلیٹ فارمز اور ورچوئل کلاس رومز سے لے کر ڈیٹا اینالیٹکس اور مصنوعی ذہانت تک، ہمیں اپنے سرکاری ملازمین کو بااختیار بنانے اور فیصلہ سازی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب سرکاری خدمات کی کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے کے بے مثال مواقع پیش کرتا ہے۔ ای لرننگ پلیٹ فارمز اور ورچوئل کلاس رومز سے ڈیٹا اینالیٹکس اور مصنوعی ذہانت کی طرف جانے کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنے سرکاری ملازمین کو بااختیار بنانے اور فیصلہ سازی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اعداد و شمارکے تجزیہ اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیاں، زندگی کے ہر پہلو میں انقلاب برپا کر رہی ہیں۔ حکومت میں ہر سطح پر فیصلہ سازی مضبوط ڈیٹا بیس پر ہونی چاہیے۔ جناب مشرا نے کہا کہ ہماری سول سروس کو ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لانے کے قابل ہونا چاہیے اور اس کے لیے افسران کو ان ٹیکنالوجیوں سے ابتدائی مرحلے سے ہی واقف ہونا چاہیے۔ پرنسپل سکریٹری نے امید ظاہر کی کہ ورکشاپ میں صلاحیت سازی کے ان تمام اور بہت سے دوسرے اہم پہلوؤں پر غور کیا جائے گا اور ٹھوس کارروائی کے نکات سامنے آئیں گے۔

”This article/write-up has been edited and sent by the Press Information Bureau(PIB), Government of India and reprinted on its request.“

یہ مضمون پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی)، حکومتِ ہند کے ذریعہ ایڈیٹیڈ/ترمیم شدہ اورارسال کردہ ہے، جوان کی گزارش پرشائع کی گئی ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔