الیکشن کمیشن نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا ہے۔ ریاست میں 13 اور 20 نومبر کو دو مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی اور 23 نومبر کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
کمیشن کے مطابق جھارکھنڈ میں ووٹروں کی کل تعداد 2,55,18,642 ہے، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 1,29,97,325 ہے، جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1,25,20,910 ہے۔ یعنی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
جھارکھنڈ میں فی الحال ہیمنت سورین کی قیادت میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم)، کانگریس راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی حکومت ہے۔ الیکشن کمیشن کی ٹیم نے حال ہی میں اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے جھارکھنڈ کا دورہ کیا تھا اور منگل کو کمیشن نے ریاست میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا ہے۔
جھارکھنڈ میں کتنی سیٹوں پر مقابلہ آرائی؟
جھارکھنڈ میں کل 81 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابات ہونے ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کا جادوئی اعداد و شمار 42 نشستوں پر ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات یعنی 2019 کی بات کریں تو جے ایم ایم 30 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی۔ جے ایم ایم کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی تھی جس نے 25 سیٹیں جیتیں۔ کانگریس 16 سیٹوں کے ساتھ تیسری پارٹی بن گئی، جھارکھنڈ وکاس مورچہ (پرجاتنترک) تین سیٹوں کے ساتھ چوتھی پارٹی بنی تھی ۔
آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین (اے جے ایس یو) کو دو، آر جے ڈی، سی پی آئی (ایم ایل) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کو ایک ایک نشست ملی۔ گزشتہ انتخابات میں دو آزاد امیدوار بھی اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ پچھلی بار ریاست کی 81 سیٹوں کے لیے پانچ مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی تھی اور انتخابی نتائج 23 دسمبر کو آئے تھے۔
جھارکھنڈ کے انتخابات میں پچھلی بار بی جے پی کی قیادت والی اتحاد نے حکمران جماعت کے طور پر مقابلہ کیا تھا۔ رواں برس کے انتخابات سے قبل ریاست میں اقتدار کی باگ ڈور جے ایم ایم کی قیادت والے انڈیا بلاک کے ہاتھ میں ہے۔ گزشتہ مرتبہ بی جے پی آپسی چپقلش اورسیاسی نشیب و فراز کا شکار تھی، اگر رواں برس کی بات کی جائے کچھ اسی طرح کی صورتحال حال کا سامنا ہیمنت حکومت کو ہے ۔ دوسری بڑی سیاسی تبدیلی یہ ہے کہ اس الیکشن میں آخری چوتھی پارٹی جے وی ایم کا نام و نشان غائب ہو جائے گا۔ بابو لال مرانڈی نے اپنی پارٹی جے وی ایم کو بی جے پی میں ضم کر دیا تھا۔ بابو لال مرانڈی اس وقت جھارکھنڈ بی جے پی کے صدر بھی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔