چھتری ہولی بے حد انوکھی طریقے سے منائی جاتی ہے۔ (علامتی تصویر)
Holi 2023: عام طور پر رنگوں کا تہوار ہولی کا جشن پورے ملک میں منایا جاتا ہے۔ ویسے اس تہوار کو منانے سے متعلق الگ الگ علاقوں میں الگ الگ علاقوں میں الگ الگ روایات بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایسے میں بہار کے سمستی پور کے ایک گاوں میں منفرد ہولی کھیلی جاتی ہے، جس میں آس پاس کے لوگ بھی حصہ لینے پہنچتے ہیں۔
سمستی پور ضلع کے پٹوری سب ڈویژن کے پانچ پنچایتوں والے بڑے گاوں دھمون میں دہائیوں سے روایتی طور پر منائی جانے والی چھاتا ہولی سے متعلق اس بار جوش دوگنا ہے۔ ہولی کے دن ہری ہاروں کی ٹولی بانس کی تیار چھتری کے ساتھ فاگ گاتے نکلتے ہے تو پھر پورا علاقہ رنگوں سے شرابور ہوجاتا ہے۔ سبھی ٹولوں میں بانس کے بڑے بڑے چھاتے تیار کئے جاتے ہیں اور انہیں کاغذوں اور دیگر سجاوٹی سامانوں سے دلکش طریقے سے سجایا جاتا ہے۔
دھمون میں ہولی کی تیاری پندرہ دن پہلے شروع ہوتا ہے۔ ہرایک ٹولے میں بانس کے ہر بستی میں بڑی، فنکارانہ چھتری بانس سے بنی ہیں۔ پورے گاؤں میں تقریباً 30 سے 35 ایسی چھتریاں بنتی ہیں۔ ہولی کے دن کا آغاز چھتریوں سے ہوتا ہے، تمام گاؤں والے اپنے خاندانی دیوتا سوامی نرنجن مندر کے احاطے میں جمع ہوتے ہیں اور عبیر گلال پیش کرتے ہیں اور اس کے بعد لوگ ڈھول اور ہارمونیم کی تھاپ پر پھاگ کے گانوں کے ساتھ گلے ملتے ہیں اور پھر پورے ملک میں دن۔ یہ پروگرام چلتا ہے۔
گاؤں والے اپنے ٹولے کی چھتریوں کے ساتھ شوبھا یاترا میں بدل جاتے ہیں اور مہادیو کے مقام کے لئے روانہ ہوتے ہیں۔ یہ شوبھا یاترا آدھی رات کو مہادیو کے مقام پر پہنچتی ہے جبکہ خاندانوں میں ایک ساتھ کھاتے پیتے ہیں۔ جانے کے لیے یہ لوگ پھاگ گاتے ہیں، لیکن واپسی کے لئے ٹیل گاتے ہوئے لوٹتے ہیں۔ اس وقت پھلگن کا مہینہ ختم ہوتا ہے اور ماہِ چتر شروع ہوتا ہے۔
گاؤں والے بتاتے ہیں کہ اس دوران گاؤں کے لوگ رنگ و گلال کی بارش کرتے ہیں اورکئی جگہوں پر شربت اورٹھنڈے مشروبات کا انتظام ہوتا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ 5 پنچایتوں شمالی دھمون، جنوبی دھمون، عنایت پور، ہرپورسیدآباد اورچاند پورکی تقریباً 70 ہزارآبادی اس چھتری ہولی میں حصہ لیتی ہے۔ اس کے لئے تقریباً 50 حلقے بنائے گئے ہیں۔ ایک حلقے میں 20 سے 25 لوگ حصہ لیتے ہیں۔
یہ انوکھی ہولی کب شروع ہوئی اس کے بارے میں مستند معلومات کہیں دستیاب نہیں ہیں، لیکن گاؤں کے بزرگ ہری ونش رائے بتاتے ہیں کہ اس کا آغاز 1930-35 میں ہوا تھا۔ اب یہ ہولی اس علاقے کی پہچان بن چکی ہے۔ آس پاس کے علاقے سے سینکڑوں لوگ اس دلچسپ اور منفرد روایت کا مشاہدہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ گاؤں والے بتاتے ہیں کہ پہلے صرف ایک چھتری تیارکی جاتی تھی، لیکن آہستہ آہستہ ان چھتریوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ گاؤں کے بزرگوں کا ماننا ہے کہ آج کے نوجوان بھی اس روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سے کیل دیوتا خوش ہوتے ہیں اور گاؤں میں ایک سال تک خوشحالی رہتی ہے اورگاؤں ایک سال تک پاک رہتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس