عتیق اشرف قتل کیس میں آج داخل ہو سکتی ہے چارج شیٹ، ایس آئی ٹی کر رہی ہےجانچ
Atiq Ahmed-Ashraf Ahmed Shot Dead: اترپردیش کے پریاگ راج ضلع میں ہفتہ کے روزسابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد (Atiq Ahmed Shot Dead) اور اس کے بھائی سابق رکن اسمبلی اشرف (Ashraf Ahmed) کی پولیس حراست (Police Custody) میں گولی مارکر قتل کردیا گیا۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے، جب صوبے کی سڑکیں سیاسی خون سے لال ہوئی ہو، اس کی شروعات سال 1978 میں ہی ہوگئی تھی۔ جب گورکھپورریلوے اسٹیشن پر کوڑی رام کے رکن اسمبلی رویندرسنگھ کا سرعام گولی مارکر قتل کردیا گیا تھا۔ رویندر سنگھ کا قتل صوبے میں جرائم اور سیاست کے انضمام کا آغاز تھا۔ اس کے بعد اس سیاسی جنگ میں کئی دبنگ، مجرم، طلبہ لیڈراوربے قصورافراد اس کی بھینٹ چڑھتے گئے۔
یوپی کی سیاست میں حکومتیں بدلیں، نظام بدلے، لیکن نہیں بدلی تو سیاست کے خونی کردار کی کہانی ۔ سیاست میں کھیلا جانے والا خونی کھیل کر حکومت میں بدستور جاری رہا۔ چاہے اقتدار میں بی جے پی آئی ہو، بی ایس پی آئی ہو یا پھر سماجوادی نے اقتدار کا باگ ڈور سنبھالا ہو۔ لیڈران کے قتل کا کھیل مسلسل چلتا رہا۔
- سال -1978 گورکھپور ریلوے اسٹیشن پررکن اسمبلی رویندر سنگھ کا گولی مارکر قتل کردیا گیا۔
- سال 1986- الہ آباد میں رکن اسمبلی جواہر پنڈت کا قتل کردیا گیا
- سال 1991- گورکھپور کے سہجنواں میں سابق وزیر شاردا راوت کا قتل کردیا گیا۔
- سال 1991- کانگریس کے سابق ریاستی صدر اور وزیرلکشمی شنکر یادو کا لکھنؤ میں قتل کردیا گیا۔
- سال 1996- گورکھپور کے مانی رام سے ایم ایل اوم پرکاش پوان پر دیسی بم سے حملہ کیا گیا، جس میں رکن اسمبلی سمیت 10 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی۔
- سال 1997- مافیا رکن اسمبلی ویریندر شاہی کا لکھنؤ میں گولی مارکر قتل کردیا گیا۔
اس کے بعد بھی سلسلہ رکنے والا نہیں تھا…
- سال -1998 سابق وزیر برہمادت دویدی کا قتل کردیا گیا۔
- سال 1999- سلطانپور کے اسولی سے رکن اسمبلی اندربھدر سنگھ کا گولی مارکر قتل کردیا گیا۔
- سال 2000- سہارنپور میں سرسانواں کے ایم ایل اے نربھے پال شرما کا قتل کردیا گیا۔
- سال 2001- دسیو سندری اور مرزا پور سے رکن پارلیمنٹ پھولن دیوی کا دہلی میں گولی مار کرقتل کردیا گیا۔
- سال 2002- مارچ کے پہلے ہفتے میں لکھنؤ میں راج بھون کے سامنے ہی رکن اسمبلی منصور احمد کا قتل کردیا گیا۔
- سال 2005- پریاگ راج میں ایم ایل اے راجو پال کا قتل۔
- سال 2005- سابق رکن پارلیمنٹ لکشمی نارائن منی ترپاٹھی کا قتل کردیا گیا
- سال 2005- غازی پور کے گوڈؤر گاؤں میں محمدآباد سے بی جے پی ایم ایل اے کرشنا نند رائے سمیت 5 افراد کا گولی مارکر قتل کیا گیا۔
- سال 2006- بارا کے سابق رکن اسمبلی رماکانت مشرا کا قتل کردیا گیا۔
- سال 2010- مئو کے نتھوپور سے سابق رکن اسمبلی اور سماجوادی پارٹی کے لیڈر کپل دیو یادو کا گولی مارکر قتل کیا گیا
- سال 2010- میرٹھ کے سابق رکن پارلیمنٹ امرپال سنگھ کا قتل کردیا گیا۔
- سال 2010- کابینی وزیر نند گوپال نندی پر ریموٹ بم کا استعمال کرکے حملہ کیا گیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے۔
- سال 2013- اعظم گڑھ کے جین پور میں سابق رکن اسمبلی سرویش سنگھ کا گولی مارکرقتل کردیا گیا۔
یہ سلسلہ یہیں نہیں رکا، کئی اور بھی اس کی بھینٹ چڑھے، لین عتیق احمد اوراشرف کے قتل نے ایک بارپھرسب کو پریشان کردیا ہے، جس سے پرانی یادیں تازہ ہو رہی ہیں۔ اپنی سیاسی زمین کو سینچنے کے لئے خون بہانے کا رواج یوپی میں کوئی نیا نہیں ہے۔ صوبے کی تاریخ میں ایسے کئی حادثات سے درج ہیں۔ جہاں سیاست دانوں پرانگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔ پھر چاہے وہ غازی پور کا کرشنانند رائے قتل سانحہ ہو، الہ آباد کے رکن اسمبلی راجوپال کے قتل کا معاملہ ہو، یا پھر وزیر نند گوپال نندی پر جان لیوا حملے کا معاملہ۔ ہر بار کھادی پہن کر تشدد کا سبق پڑھانے والے ہی یہاں الزامات کے گھیرے میں رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Atiq Ahmed-Ashraf Ahmed Murder Case: عتیق-اشرف قتل سانحہ سے متعلق ایس آئی ٹی کی تشکیل، ان تین افسران کو سونپی گئی ذمہ داری
اپنے وقار کی یہ لڑائی اب جے رام کی دنیا سے نکل کر اقتدار کے گلیارے تک پہنچ گئی ہے۔ سیاست کا جرائم سے ناطہ سیاست دانوں نے ہی جوڑا۔ اپنے دشمنوں کو راستے سے ہٹانے کے لئے لیڈران نے مافیاؤں کا استعمال کیا اور دھیرے دھیرے یہ مافیا سیاست میں سرگرم ہوگئے۔ ایسے میں یہ کہہ پانا مشکل ہوگا کہ سیاست کا خونی کھیل کب اور کیسے رکے گا۔