متھرا شاہی عید گاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
متھرا شاہی عیدگاہ تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ نے مسلم فریق کی عرضی پرآج سماعت کی۔ مسلم فریق نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف عرضی داخل کی تھی، جس میں متھرا میں شاہی عیدگاہ-شری کرشن جنم بھومی تنازعہ سے متعلق 18 معاملوں کوچیلنج دینے والی ان کی عرضی کوخارج کردیا گیا تھا۔ جسٹس سنجیوکھنہ اورجسٹس سنجے کمارکی بینچ نے شاہی مسجدعیدگاہ کی انتظامیہ ٹرسٹ کمیٹی کے ذریعہ ہائی کورٹ کے یکم اگست 2024 کے حکم کے خلاف داخل عرضی پرسماعت کی۔ مسجد منیجمنٹ کمیٹی کی عرضی ایڈوکیٹ آرایچ سکندرکے ذریعہ داخل کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران کیا ہوا؟
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فی الحال مسلم فریق کوکوئی راحت نہیں دی ہے۔ مسلم فریق کی عرضی پرآج سپریم کورٹ نے نہ توکوئی روک لگائی ہے اورنہ ہی کوئی حکم جاری کیا ہے۔ مسلم فریق سے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پہلے وہ یہ طے کریں کہ اسے سنگل بینچ کے فیصلے کوالہ آباد ہائی کورٹ کی ڈبل بینچ میں چیلنج کرنا ہے یا نہیں، اس کے بعد سپریم کورٹ 14 اکتوبریعنی آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے ہفتے میں سماعت کرے گا۔
جانئے کیا ہے پورا معاملہ؟
واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یکم اگست کو متھرا میں مسجد-مندرتنازعہ سے متعلق زیرغور18 معاملوں کوچیلنج دینے والی عرضی کو خارج کردیا تھا اوربندوبست کیا تھا کہ شاہی عیدگاہ کے مذہبی کردارکومقرر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی اس دلیل کو خارج کردیا تھا کہ شاہی عیدگاہ مسجد احاطے سے متعلق ہندوفریق کے ذریعہ دائرمقدمے عبادت گاہ (خصوصی التزام) ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہیں اوراس لئے وہ قابل قبول نہیں ہیں۔ سال 1991 کا یہ ایکٹ (ورشپ ایکٹ) ملک کی آزادی کے دن موجود کسی بھی مذہبی مقام کے مذہبی کردار کو بدلنے پرروک لگاتا ہے۔ صرف بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ کو اس کے دائرے سے باہر رکھا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس–