سپریم کورٹ آف انڈیا۔ (فائل فوٹو)
دو سال پہلے مذہبی تقریبات میں دیئے گئے قابل اعتراض تقریروں (Hate Speech) کے معاملوں کی جانچ کی پیش رفت سے متعلق سپریم کورٹ (Supreme Court) نے جمعہ کے روز پولیس سے رپورٹ طلب کی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ معاملے کی جانچ میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
بینچ نے کہا کہ ایک حادثہ دسمبر 2021 میں پیش آیا تھا۔ اس معاملے میں ایف آئی آر مئی 2022 میں درج کی گئی۔ ایڈیشنل سالسٹر جنرل (اے ایس جی) کے ایم نٹراجن دہلی پولیس کی نمائندگی کر رہے تھے۔ عدالت نے ان سے پوچھا کہ آپ کو ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پانچ ماہ کیوں لگے، کتنی گرفتاریاں ہوئی ہیں؟ اے ایس جی نے کہا کہ تاخیر جان بوجھ کر نہیں کی گئی اور تصدیق کا عمل چل رہا ہے۔ بینچ نے مزید سوال کیا، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کیا اقدامات کئے گئے ہیں اور کتنے لوگوں کی جانچ کی گئی ہے؟
مئی 2022 میں ایف آئی آر درج کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے بینچ نے کہا کہ آٹھ ماہ ہوگئے ہیں اور اس دوران کوئی مناسب اقدامات نہیں ہوئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اے ایس جی کو دو ہفتے کے اندر ایک حلف نامہ دائر کرنے سے متعلق کہا، جہاں دہلی پولیس کو معاملے کی جانچ میں اب تک ہوئی پیش رفت کی تفصیل دینی ہوگی۔ سپریم کورٹ میں تشار گاندھی کے ذریعہ دائرایک ہتک عزت معاملے کی عرضی سے متعلق سماعت ہو رہی تھی۔
اس عرضی میں ہیٹ اسپیچ معاملے میں دہلی پولیس اور اتراکھنڈ حکومت پر غیر فعال ہونے کا الزام لگایا تھا۔ عرضی میں عدالت عظمیٰ کے پہلے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے معاملوں میں مبینہ طور پر غیر فعال ہونے کے لئے دہلی اور اتراکھنڈ کے پولیس سربراہان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال نومبر میں اتراکھنڈ حکومت اور پولیس سربراہ کو ہتک عزت معاملے سے متعلق درخواست سے پولیس سربراہ کا نام فریقین کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔ فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے موب لنچنگ سمیت سنگین جرائم میں ضروری کارروائی سے متعلق گائڈ لائن جاری کی گئی تھی۔