سکم میں سیلاب کی وجہ سے 14 لوگوں کی موت، اسرو نے تصویروں میں قید کی تباہی
Sikkim Floods: سکم کی لونک جھیل کا تقریباً 65 فیصد حصہ (165 ہیکٹر) بادل پھٹنے سے تباہ ہو گیا ہے۔ بادل پھٹنے کی وجہ سے جھیل کا پانی اوور فلو ہو کر دریائے تیستا میں بہنے لگا، جس کی وجہ سے اچانک سیلاب آ گیا۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے کچھ سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں، جنہیں دیکھنے کے بعد یہ واضح ہوتا ہے کہ جھیل کا پانی کیسے ختم ہوا اور باقی حصہ خشک رہا۔
سکم حکومت نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے 14 لوگوں کی موت ہو گئی ہے، جب کہ 102 لوگ لاپتہ ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 26 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ بھارتی فوج اور امدادی کارکن لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اسرو کی طرف سے عارضی سیٹلائٹ کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ 17 ستمبر اور 28 ستمبر کو لی گئی تصاویر میں گولی کی شکل والی جھیل بالترتیب 162.7 ہیکٹر اور 167.4 ہیکٹر پر پھیلی ہوئی تھی۔ بدھ (4 اکتوبر) کی صبح 6 بجے لی گئی تصویر کو دیکھ کر دیکھا جا سکتا ہے کہ جھیل کا سائز کم ہو کر آدھا رہ گیا ہے۔ اس نے 100 ہیکٹر سے زیادہ میں پھیلے ہوئے پانی کو کھو دیا ہے اور اب صرف 60.3 ہیکٹر میں پانی دستیاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Allahabad High Court: امیٹھی میں بند نہیں ہوگا سنجے گاندھی اسپتال، ہائی کورٹ نے لائسنس منسوخ کرنے کے حکم پر لگائی روک
اسرو نے کیا کہا؟
سکم میں بادل پھٹنے اور اس کے بعد آنے والے اچانک سیلاب نے ریاست میں کافی تباہی مچائی ہے۔ جس کی وجہ سے ایک ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کا بڑا حصہ بہہ گیا اور درجنوں افراد لاپتہ ہو گئے۔ اسرو نے کہا کہ 17، 18 ستمبر اور 4 اکتوبر کو جھیل کے علاقے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ بادل پھٹنے سے جھیل کا 105 ہیکٹر پانی بہہ کر غائب ہوگیا۔ جس کی وجہ سے اچانک سیلاب آگیا۔ ہم جھیل پر مسلسل نظر رکھیں گے۔
-بھارت ایکسپریس