احتجاج کے درمیان سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا، 'حکومت کو ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینی چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ کسانوں سے بات کریں پی ایم مودی'
Farmers Protest Updates: پنجاب کے کسانوں اورحکومت کے درمیان بات چیت ناکام ہوگئی ہے۔ دونوں میں اتفاق رائے نہیں بن سکا ہے، جس کے بعد کسان دہلی کوچ کرنے پرڈٹے ہوئے ہیں۔ اس دوران ہریانہ کے شمبھو بارڈرپرکسانوں کو روکنے کے لئے پولیس نے آنسوگیس کے گولے داغے ہیں، جس کے بعد حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ اس دوران پتھراؤ کئے جانے کی بھی خبرہے۔ وہیں سندھو بارڈرپوری طرح سیل کردی گئی ہے۔ ہریانہ سے دہلی آنے والے راستے پربھی کانٹے والی تاریں بچھائی جا رہی ہیں۔ عام لوگوں کوزبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ وہیں دوسری طرف اپنے مطالبات لے کردباؤ بنانے کے لئے پنجاب-ہریانہ شمبھو بارڈرپربڑی تعداد میں مظاہرین کسان دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
#WATCH | Police fire tear gas to disperse protesting farmers at Punjab-Haryana Shambhu border. pic.twitter.com/LNpKPqdTR4
— ANI (@ANI) February 13, 2024
مرکزی وزراء کے وفد جس میں ارجن منڈا، پیوش گوئل اورنتیانند رائے شامل تھے، کسانوں کومنانے میں ناکام ثابت ہوئے۔ جس کے بعد کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم کسی کے ساتھ لڑائی نہیں کرنا چاہتے ہیں، ہم راستہ نہیں روکنا چاہتے ہیں بلکہ ہم پُرامن طریقے سے دہلی جانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل دہلی کی تمام سرحدوں کو سیل کردیا گیا ہے تاکہ کسان کسی طرح سے دہلی میں داخل نہ ہوسکیں۔ کسانوں کے’دلی چلو‘ مارچ کے پیش نظرتمام سرحدوں کوسیل کردیا گیا ہے۔ جانکاری کے مطابق، دیررات کسانوں اورمرکزی وزراء کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ جس میں حکومت نے کسانوں کو اپنی طرف سے منانے کی کوشش کی، لیکن پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ جس کے بعد کسانوں نے حکومت سے آمنے سامنے ہونے کا فیصلہ کیا اوراعلان کیا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے دہلی میں ڈیرے ڈالیں گے۔ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے انتظامات بھی سخت کردیئے گئے ہیں۔ غازی پور، شمبھو، ٹکاری، سندھوسمیت تمام سرحدوں کو سیل کرکے چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ تمام سرحدوں پر70 ہزارسے زائد فوجیوں کوتعینات کیا گیا ہے۔
#WATCH | Protesting farmers in large numbers at Punjab-Haryana Shambu border to move towards Delhi to press for their various demands pic.twitter.com/V0DKAfaUgV
— ANI (@ANI) February 13, 2024
کسانوں کو روکنے کے لئے صرف آنسو گیس، لاٹھی اورباڈی گارڈ کٹ کے ساتھ ہی فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ بارڈر پر فرنٹ لیئرمیں خواتین سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد زیادہ ہے۔ ڈرون کے ذریعہ آس پاس کے دیگرراستوں پربھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ گزشتہ بار سے سبق لیتے ہوئے جوانوں کو اس بار اینٹی ٹیئرگیس ماسک دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ بارکسانوں نے پولیس کے آنسو گیس کے گولے واپس پولیس پرہی پھینکے تھے۔
#WATCH | Fatehgarh Sahib, Punjab: Punjab Kisan Mazdoor Sangharsh Committee General Secretary Sarwan Singh Pandher says, “The meeting with the ministers went on for around 5 hours yesterday. We presented an agenda in front of them. The central government has not been able to make… pic.twitter.com/B7SZTLTN6R
— ANI (@ANI) February 13, 2024
مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پندھیر کا کہنا ہے کہ کل وزراء کے ساتھ تقریباً 5 گھنٹے تک میٹنگ چلی۔ ہم نے ان کے سامنے ایک ایجنڈا رکھا۔ مرکزی حکومت کسی بھی بات پر اتفاق نہیں بناسکی ہے۔ حکومت ہم سے آندولن روکنے کے لئے وقت مانگ رہی ہے، لیکن انہوں نے ہم سے 2 سال پہلے بھی وقت مانگا تھا، جب کسانوں کا آندولن ختم ہوا تھا۔ ہم نے سوچا کہ اب وقت دینا مناسب نہیں ہے۔ اگرکوئی مضبوط تجویز ہے تو ہم وقت دینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں، لیکن ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔