Bharat Express

Fake news about Asaduddin Owaisi: اویسی کے نام سے انتہائی خطرناک اورفرضی خبر کی جارہی ہے وائرل،10 سال پہلے بھی یہ خبر ہوئی تھی وائرل

وائرل دعویٰ پہلی بار 2014 میں سامنے آیا تھا۔ یکم ستمبر 2014 کو ‘کشمیر آبزرور’ نامی پورٹل نے اسد الدین اویسی کے حوالے سے یہ خبر شائع کی تھی۔ تاہم یہ خبر کہیں اور نہ چھپی اور نہ دکھائی گئی۔ بعد میں 2015 میں انگریزی نیوز چینل ‘ہیڈ لائنز ٹوڈے’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے واضح کیا تھا کہ یہ تبصرہ ان کا نہیں ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور لوک سبھا انتخابات 2024 میں حیدرآباد سے پارٹی کے امیدوار اسد الدین اویسی کے حوالے سے ایک بڑا اور فرضی دعویٰ وائرل ہورہا ہے۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ کہا جارہا ہے کہ اسد الدین اویسی نے کہا تھا- اگر بھارت کی پاکستان کے ساتھ جنگ ​​ہوئی تو بھارت کے 25 کروڑ مسلمان پڑوسی ملک پاکستان کی فوج میں شامل ہو جائیں گے۔ ان کا ساتھ دیں گے۔

اس خبر کے لکھے جانے سے تقریباً پانچ چھ دن پہلے یہ دعویٰ فیس بک پر سریش مووا، لکشمی نارا سمہا کلوا اور اچیوتھا مورتی پولیسیٹی نامی اکاؤنٹس سے شیئر کیا گیا تھا۔ جب ڈیٹا جرنلزم پورٹل ‘فیکٹلی’ نے اس دعوے کی چھان بین کی تو پتہ چلا کہ کسی بھی معروف میڈیا آؤٹ لیٹ یا نیوز میگزین نے اے آئی ایم آئی ایم چیف سے متعلق اس مبینہ بیان کی خبر شائع نہیں کی تھی۔اسد الدین اویسی نے بھی ان کی طرف سے دیے گئے ان بیانات کی مکمل تردید کی ہے۔ 2015 میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے نیوز ایجنسی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا ذکر کیا تھا۔ مسلمانوں میں بڑے لیڈر مانے جانے والے اسدالدین اویسی نے تب کہا تھا کہ کچھ تنظیموں نے اس طرح کے بے بنیاد تبصرہ کرنے پر معافی مانگی ہے۔ ایسے میں وائرل پوسٹس میں کئے گئے دعوے غلط ہیں۔

یہ دعویٰ پہلی بار 2014 میں سامنے آیا تھا

وائرل دعویٰ پہلی بار 2014 میں سامنے آیا تھا۔ یکم ستمبر 2014 کو ‘کشمیر آبزرور’ نامی پورٹل نے اسد الدین اویسی کے حوالے سے یہ خبر شائع کی تھی۔ تاہم یہ خبر کہیں اور نہ چھپی اور نہ دکھائی گئی۔ بعد میں 2015 میں انگریزی نیوز چینل ‘ہیڈ لائنز ٹوڈے’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے واضح کیا تھا کہ یہ تبصرہ ان کا نہیں ہے۔ درحقیقت یہ وائرل دعویٰ سال 2019 میں بھی مسترد کر دیا گیا تھا، لیکن اس بار یہ دعویٰ انتخابی موسم کے درمیان ایک بار پھر منظر عام پر آیا۔ جبکہ اسد الدین اویسی نے کبھی بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ ایسے میں یہ واضح ہو جاتا ہے کہ انتخابی گرما ہٹ کے درمیان وائرل ہونے والا یہ دعویٰ مکمل طور پر فرضی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔