آج 6 دسمبر ہے… ایودھیا، سنبھل اور متھرا سمیت پورا یوپی ہائی الرٹ پر ہے۔ رات سے ہی حساس مقامات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ آج جمعہ بھی ہے، اس کے پیش نظر سنبھل میں پولیس خصوصی احتیاط اختیار کر رہی ہے۔ ڈی آئی جی نے کل شام سنبھل میں فلیگ مارچ کیاتھا۔ ساتھ ہی متھرا میں ڈرون کیمروں کے ذریعے شہر کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ چوراہوں پر پولیس تعینات ہے۔ ایودھیا میں پولیس کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کے ذریعے بھی نگرانی کی جا رہی ہے۔ یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کسی کو بھی پریشانی پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہے، جو بھی ایسا کرے گا اسے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
آپ کو بتادیں کہ 32 سال قبل آج ہی کے دن ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کردیا گیا تھا، اسی وجہ سے یوپی میں ہر حساس مقام پر پولیس کے سخت انتظامات ہیں۔ 6 دسمبر 1992 کو سولہویں صدی میں بنی بابری مسجد کو کار سیوکوں کے ایک ہجوم نے شہید کر دیا۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ گئی، کئی ریاستوں میں تشدد ہوا اور ہزاروں لوگ اس تشدد کا نشانہ بنے۔ وہ واقعہ آج تک ہر کسی کے ذہنوں میں ‘فلیش بیک’ کی طرح گھوم رہا ہے۔
ایودھیا میں آج پولیس نے سب کو الرٹ رکھا ہوا ہے۔ سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمروں کے ذریعے پوری ایودھیا کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایودھیا جانے والے داخلی راستوں پر چیکنگ مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سنبھل میں تشدد کے بعد سے پولیس کی سخت نگرانی ہے، اس لیے 6 دسمبر اور جمعہ کے بعد مرادآباد کے ڈی آئی جی خود فلیگ مارچ کی قیادت کرنے پہنچے ہیں ۔آر اے ایف ،آر آر ایف، پی اے سی کی کئی کمپنیاں احتیاطی تدابیر کے طور پر تعینات ہیں۔
متھرا میں دفعہ 163 نافذ
سنبھل کے علاوہ متھرا میں بھی دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔ شہر کے ہر موڑ پر پولیس تعینات ہے۔ ڈرون اندرون اور باہر جانے والے راستوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ لیکن سب کی نظریں سنبھل پر ہیں جہاں تشدد پر قابو پالیا گیا ہے لیکن سیاست اور افواہوں کا بازار گرم ہے جو اس علاقے کے لیے حساس ہوسکتا ہے۔ 24 نومبر کو ہونے والے تشدد میں 34 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ باقی کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ تقریباً 83 لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ پولیس کے پاس 400 سے زائد افراد کی تصاویر ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔