نائر قتل معاملے میں آر ایس ایس کے 11 کارکنوں کو عمر قید کی سزا
(بھارت ایکسپریس ) 10 نومبر / دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو مرکز نے درج فہرست ذاتوں (scheduled caste) کی فہرست سے خارج کرنے کی بات کی ہے اور اس نے کہا کہ تاریخی حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو کبھی بھی پسماندگی یا کسی بھی طرح کا جبر کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ دلت عیسائی اور دلت مسلمان ان فوائد کا دعویٰ نہیں کر سکتے جس کے لیے درج فہرست ذاتیں حقدار بنتی ہیں، وزارت سماجی انصاف اور امپاورمنٹ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ میں کہا کہ آئین کا شیڈولڈ کاسٹ سے متعلق آرڈر کسی بھی طرح غیر آئینی طور پر متاثر نہیں ہورہا ہے ۔
یہ حلف نامہ این جی او سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن (CPIL) کی درخواست کے جواب میں ہے، جس میں اسلام اور عیسائیت اختیار کرنے والے دلت برادریوں کے لوگوں کو ریزرویشن اور دیگر فوائد میں توسیع کی درخواست کی گئ تھی۔ وزارت نے یہ بھی پیش کیا کہ درج فہرست ذاتوں کی شناخت ایک پس ماندگی کے طور پر کی جاتی ہے، جو کہ آئین (شیڈولڈ کاسٹ) آرڈر 1950 میں شناخت شدہ کمیونٹیز تک ہی محدود ہے۔
کیا ہے انکا ر کی وجہ ؟
مرکزی حکومت نے اس بات کااس طرح دفاع کیا ہے ،کہ مسلم اور عیسائی کو شیڈول کاسٹ سے باہر رکھا جائے کیونکہ دلت اور چھوا چھوت کا مسئلہ ہندو سماج میں تھا، اونچی ذات کے لوگوں نے جب ہندو دھرم میں نیچی ذات کے لوگوں کو پریشان کیا تب یہ شیڈول کاسٹ آیا۔ اسکا مسلم اور عیسائی مذہب کے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ،تو اسکا فائدہ بھی ان کو نہیں ملنا چاہیے۔