دہلی خواتین کمیشن کی سابق چیئرپرسن سواتی مالیوال نے لیفٹننٹ گورنر وی کے سکسینہ پر بڑا الزام لگایا ہے۔
Delhi Women Commission Employees Sacked: دہلی خواتین کمیشن کے 223 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ برخاستگی کا حکم نامہ لیفٹینٹ گورنروی کے سکسینہ نے جاری کیا ہے۔ الزام ہے کہ کمیشن کی سابق چیئرپرسن سواتی مالیوال نے منظوری کے قواعد کومکمل کئے بغیرملازمین کی بھرتی کی تھی، اس لئے انہیں برخاست کیا گیا ہے۔ وہیں اس کارروائی سے دہلی خواتین کمیشن کی سابق چیئرپرسن اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سواتی مالیوال سخت برہم ہوگئی ہیں۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر پر اپنی ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے برخاستگی کے حکم کو تغلقی فرمان بتایا۔
223 employees from the Delhi Women Commission have been removed with immediate effect on the order of Lieutenant Governor VK Saxena. It is alleged that the then chairperson of the Delhi Women Commission, Swati Maliwal, had appointed them without permission, going against the… pic.twitter.com/wMZmaTuX9l
— ANI (@ANI) May 2, 2024
غیرقانونی قراردی گئیں تقرریاں
لیفٹیننٹ گورنردفترکی طرف سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ دہلی خواتین کمیشن میں 40 اسٹاف کی بھرتی ہونی تھی، لیکن لیفٹیننٹ گورنرسے منظور لئے بغیر 200 سے زیادہ ملازمین کی بھرتی کردی گئی تھی، جبکہ کمیشن کے پاس کانٹریکٹ کی بنیاد پر مرضی سے زیادہ ملازم بھرتی کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔ اس لئے تقرریوں کوغیرقانونی قرار دیتے ہوئے نوٹس لیا گیا اورحکم نامہ جاری کرکے بھرتی کئے گئے ملازمین کو برخاست کردیا گیا۔ تقرریاں غیرقانونی مانی جا رہی ہیں اور کمیشن کو ملازمین کی خدمات جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
LG साहब ने DCW के सारे कॉंट्रैक्ट स्टाफ को हटाने का एक तुग़लकी फ़रमान जारी किया है। आज महिला आयोग में कुल 90 स्टाफ है जिसमें सिर्फ़ 8 लोग सरकार द्वारा दिये गये हैं, बाक़ी सब 3 – 3 महीने के कॉंट्रैक्ट पे हैं। अगर सब कॉंट्रैक्ट स्टाफ हटा दिया जाएगा, तो महिला आयोग पे ताला लग जाएगा।…
— Swati Maliwal (@SwatiJaiHind) May 2, 2024
ایل جی کے فیصلے پرسواتی مالیوال نے کیا کہا؟
لیفٹیننٹ گورنرکی طرف سے جاری برخاستگی کے حکم پر کمیشن کی سابق چیئرپرسن سواتی مالیوال نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کے حکم کو تغلقی فرمان بتاتے ہوئے کہا کہ خواتین کمیشن میں 90 ملازمین ہیں، لیکن صرف 8 اہلکار کام کر رہے ہیں۔ اگر ملازمین کو ہٹا دیا گیا تو کمیشن پر تالا لگا دیا جائے گا۔ حکومت کو اسٹاف دینا چاہئے، لیکن چھین کرکمیشن کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں، دہلی خواتین کمیشن کو بند نہیں ہونے دوں گی۔ چاہے مجھے جیل میں ڈال دو، لیکن خواتین پر مظالم نہیں ہونے دوں گی۔
بھارت ایکسپریس۔