سپریم کورٹ
Covishield Case: کوویشیلڈ کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ وشال تیواری نامی شخص نے کوویشیلڈ ویکسین کے حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ وشال تیواری پیشے سے وکیل ہیں۔ اپنی درخواست میں انہوں نے سابق ڈائریکٹر کی سربراہی میں طبی ماہرین کا پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ Covishield ویکسین کے مضر اثرات اور خطرات کی تحقیقات کی جاسکیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔
درخواست میں کئی مطالبات کیے گئے
درخواست میں کوویشیلڈ ویکسین کے مضر اثرات اور خطرے کے عوامل کی تحقیقات کرنے اور ویکسین سے ہونے والے نقصانات کا تعین کرنے کے لیے مرکز کو ہدایات جاری کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ یہی نہیں، اس درخواست میں یہ بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جو لوگ اس ویکسین کی انتظامیہ کی وجہ سے معذور ہو گئے ہیں یا ان کی موت ہو گئی ہے، انہیں معاوضہ دینے کی ہدایات دی جائیں۔
چند روز قبل AstraZeneca نے کیا تھا اعتراف
آپ کو بتاتے چلیں کہ ابھی چند روز قبل اینٹی کوویڈ 19 ویکسین ‘کوویشیلڈ’ بنانے والی کمپنی AstraZeneca نے اعتراف کیا تھا کہ کورونا کے دوران Covishield ویکسین لینے والے افراد میں نایاب ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں۔ دی ٹیلی گراف (یو کے) کی رپورٹ کے مطابق برطانوی دوا ساز کمپنی AstraZeneca نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی کووِڈ ویکسین کے نادر اثرات ہو سکتے ہیں۔ ویکسین بنانے والی کمپنی نے عدالتی دستاویزات میں کہا تھا کہ Covishield، غیر معمولی معاملات میں، ایسی حالت کا سبب بن سکتا ہے جو خون کے جمنے اور پلیٹلیٹ کی تعداد میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
کمپنی نے کیا ہمدردی کا اظہار
اس فارما کمپنی نے بدھ کو اعتراف کیا کہ ان کی Covishield ویکسین بہت سے غیر معمولی معاملات میں خون کے جمنے اور پلیٹلیٹ کی کم تعداد کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ایک بار پھر مریضوں کی حفاظت کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے Covishield کے نام سے بنائی گئی ویکسین AstraZeneca کا ہی فارمولا ہے۔
-بھارت ایکسپریس