Bharat Express

Congress forgot Maulana Abul Kalam Azad? مولانا ابوالکلام آزاد کو فراموش کرنا کانگریس کی غلطی یا منصوبہ بند سازش؟

ملک کے پہلے وزیر تعلیم اور ملک کی آزادی کے لئے طویل عرصہ جیل میں گزارنے والے مولانا ابوالکلام آزاد کو فراموش کرنے کے بعد کانگریس پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ سوشل میڈیا پر فضیحت کے بعد کانگریس نے معافی مانگی ہے۔

کانگریس نے مولانا ابوالکلام آزاد کو فراموش کردیا۔

Congress omits Maulana Abul Kalam Azad from ad: کانگریس پارٹی اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد اقتدار میں واپسی کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس عوام سے جڑنے کے لئے مختلف حربے بھی استعمال کر رہی ہے۔ چھتیس گڑھ  کے رائے پورمیں 85ویں پلینری اجلاس میں بڑے بڑے دعوے بھی کئے گئے، لیکن جب کانگریس کی حقیقی صورتحال پر نظرڈالی جاتی ہے تو معاملہ کچھ اور ہی سامنے آتا ہے۔ کانگریس وقتاً فوقتاً اپنے ہی لیڈران کو نظر اندازکرتی رہی ہے، جس کی وجہ سے اسے ہمیشہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔ دراصل، ملک کی آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والے ملک کے پہلے وزیرتعلیم اورکانگریس کے سابق صدرمولانا ابوالکلام آزاد کو ہی نظر انداز کردیا ہے۔

دراصل کانگریس نے گزشتہ روز اخبارات میں ایک اشتہار جاری کیا تھا، جس میں پارٹی صدور کی تصویر شائع کی گئی تھی، لیکن اس میں مفکراور ماہر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کی تصویر نہیں شامل کی گئی تھی۔ جب اس معاملے میں سوشل میڈیا پر سوال اٹھنے لگے تب کانگریس کو ہوش آیا اور پارٹی نے معافی مانگی۔ کانگریس کی جانب سے یہ اشتہار رائے پور میں منعقدہ پارٹی کے 85ویں کنونشن سے متعلق تھا، جس میں مہاتما گاندھی، سردار بلبھ بھائی پٹیل، پنڈت جواہر لال نہرو، سروجنی نائیڈو، بھیم راؤ امبیڈکر، سبھاش چندر بوس، لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور پی وی نرسمہا راؤ کی تصاویرتھیں، لیکن ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کو نظراندازکردیا گیا تھا۔

مولانا ابوالکلام آزاد نے ملک کی آزادی کے لئے 10 سال جیل میں گزارے تھے۔ انہوں نے 1940 سے 1946 تک کانگریس کے کل وقتی صدرکی ذمہ داری نبھائی تھی۔ اس کے علاوہ مولانا ابوالکلام آزاد نے ملک کی تعمیر میں جو خدمات انجام دی ہیں، اس کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، لیکن جس کانگریس کے لئے مولانا آزاد نے خود کو وقف کردیا، اسی کانگریس نے انہیں فراموش کردیا، شاید اس کا تصور کوئی نہیں کرسکتا تھا۔ حالانکہ جب سوشل میڈیا پرکانگریس کی فضیحت ہونے لگی تب پارٹی کی طرف سے ٹوئٹ کرکے معافی مانگی گئی اورقصوروار شخص کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کہی گئی۔

مولانا ابوالکلام آزاد کو نظرانداز کئے جانے کے معاملے میں اقلیتی طبقہ سے وابستہ لیڈران کا کہنا ہے کہ کانگریس سافٹ ہندتوا پرچلنے کی خاطر اقلیتی طبقہ سے وابستہ لیڈران کو نظرانداز کرتی رہی ہے۔ اگرکانگریس سافٹ ہندتوا کی خاطرکانگریس مولانا ابوالکلام آزاد جیسے سیکولراورانصاف پسند لیڈرکو نظرانداز کرے گی تو یہ اس کے وجود کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہوگا۔ کیونکہ پارٹی صدرملیکا ارجن کھڑگے، سابق صدرسونیا گاندھی اورراہل گاندھی آرایس ایس کے خلاف کھل کر بولتے رہے ہیں۔ راہل گاندھی گزشتہ کئی سالوں سے آرایس ایس کے خلاف محاذ کھول چکے ہیں اور بھارت جوڑو یاترا کے دوران انہوں نے اپنے ہر اسٹیج سے آرایس ایس پر سوال اٹھائے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا کانگریس میں الگ الگ گروپ کام کر رہے ہیں؟

دریں اثنا جم کر تنقیدوں کے بعد کانگریس نے اسے اپنی غلطی تسلیم کرتے  ہوئے معافی مانگی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے مولانا آزاد کی تصویر نہ لگانے پر پارٹی کے موقف کو ٹویٹ  کر کے وضاحت کی اور معافی مانگی۔ انہوں نے اسے نا قابل معافی غلطی قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوال کیا کہ کیا گیا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے بغیر کانگریس کے 137 سال کا سفر مکمل ہوگیا ہے؟ اس کے بعد پارٹی جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹوئٹر پر معافی مانگتے ہوئے لکھا، ‘آج کانگریس کے ذریعہ ایک اشتہارمیں مولانا آزاد کی تصویر نہیں تھی۔ یہ ایک ناقابل معافی بھول ہے۔ اس کی ذمہ داری طے کی جارہی ہے اور کارروائی کی جائے گی۔ ہم دل سے معافی مانگتے ہیں’۔

حالانکہ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کانگریس کے اس عمل کے لئے کوئی ایک شخص ذمہ دار ہے یا کانگریس میں بیٹھے ہوئے فرقہ پرست ذہنیت کے لوگ اورشرپسند عناصراس کے لئے ذمہ دارہیں اور وہ جان بوجھ کر اس طرح کا عمل کرتے ہیں۔ کانگریس کے کئی مسلم لیڈران نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کانگریس اپنے اصولوں سے بھٹکتی جارہی ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کو فراموش کرنا صرف کانگریس اور مسلمانوں کے لئے ہی نہیں پورے ملک کے لئے باعث تشویش ہے۔

 -بھارت ایکسپریس

Also Read