’’خون کی بوتل پر لکھا ہے نام‘‘عمران پرتاپ گڑھی نے کانوڑ یاترا کے نام کی تختی کے تنازع پر پارلیمنٹ میں دیا سخت رد عمل
Imran Pratapgarhi In Rajya Sabha: دہلی کے مہرولی علاقے میں ایک مسجد پر دہلی ڈیولیپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے گزشتہ 30 جنوری کو غیرقانونی ڈھانچہ بتاتے ہوئے بلڈوزر چلا دیا۔ اس معاملے پرکانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی اور وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کی۔
کانگریس لیڈر نے کہا، ”ابوظہبی جاکرشیخ زائد مسجد میں مسکراتے ہوئے سیلفی لینے والے وزیراعظم مودی کومہرولی کی 700 سال پرانی اخوند جی مسجد کے ٹوٹنے کی چیخیں کیوں نہیں سنائی دیتیں؟ ڈی ڈی اے کے افسر صبح 5 بجے مہرولی میں ایک مسجد، مدرسہ اورمندرزمین دوز کردیتے ہیں۔ جو ڈی ڈی اے 1957 میں بنا، وہ سینکڑوں سال پرانی مہرولی مسجد کو قبضہ بتاتا ہے۔ کیا ڈی ڈی اے ورشپ ایکٹ کو نہیں مانتا؟
अबूधाबी जाकर शेख जायद मस्जिद में मुस्कुराते हुए सेल्फी लेने वाले PM मोदी को महरौली की 700 साल पुरानी अखूंदजी मस्जिद के टूटने की चीखें क्यों नहीं सुनाई देती।
DDA के अधिकारी सुबह 5 बजे महरौली में एक मस्जिद, मदरसा और मंदिर जमींदोज कर देते हैं। जो DDA 1957 में बना, वो सैकड़ों साल… pic.twitter.com/GYed0Ki43i
— Congress (@INCIndia) February 5, 2024
ان افسران پرکیا کارروائی کرے گی حکومت
انہوں نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے مزید کہا، ”پارلیمنٹ سے چند قدم دورسنہری باغ مسجد کو این ڈی ایم سی قبضہ بتاتا ہے۔ ایسے میں حکومت ملک کو بتائے کہ وہ 700 سال پرانی عمارت کو زمیں دوز کرنے والے افسران پرکیا کارروائی کرے گی؟ وراثت کی تحفظ کی جاتی ہے، ان سے نفرت نہیں کی جاتی، انہیں اجاڑا نہیں جاتا۔ عمران پرتاپ گڑھی کے راجیہ سبھا میں کئے گئے خطاب کا ایک ویڈیو کانگریس نے اپنے آفیشیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ میں ٹوئٹر) پرشیئر کیا۔
معاملے پرڈی ڈی اے نے کیا کہا تھا؟
دراصل، 30 جنوری کو دہلی ڈیولیپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے محفوظ جنگلاتی علاقے میں سنجے ون میں اخوند جی مسجد اورایک مدرسہ کوغیرقانونی تعمیرات قراردیتے ہوئے منہدم کردیا۔ اس کے بارے میں ڈی ڈی اے نے کہا تھا، ’’مذہبی نوعیت کے غیرقانونی ڈھانچے کو ہٹانے کی منظوری مذہبی کمیٹی نے دی تھی، جس کی معلومات 27 جنوری 2024 کوایک طویل میٹنگ کے ذریعے دی گئی تھی۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔