پی ایم مودی
ہریانہ اسمبلی انتخابات میں شاندار جیت حاصل کرنے کے بعد دہلی میں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم سب نے سنا ہے کہ جہاں دودھ اور دہی کا کھانا، ویسا ہے اپنا ہریانہ۔ ہریانہ کے لوگوں نے پھر کمال کر دیا اور کمل کمل کر دیا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ آج نوراتری کا چھٹا دن ہے اور یہ دن ماں کاتیانی کا ہے، جن کے ہاتھ میں کمل کا پھول بھی ہے۔ گیتا کی سرزمین پر فتح حاصل ہوئی ہے۔ یہ ہندوستان کے آئین اور جمہوریت کی جیت ہے۔ جموں و کشمیر میں لوگوں نے این سی اور کانگریس کے اتحاد کو زیادہ سیٹیں دی ہیں، میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ وہاں بھی بی جے پی ووٹ شیئر کے لحاظ سے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔
#WATCH | Addressing party workers at BJP headquarters in Delhi, Prime Minister Narendra Modi says “…’Jaha doodh-dahi ka khana, waisa hai apna Haryana’. The people of Haryana have done wonders. Today is the sixth day of Navratri, the day of Maa Katyayani. Maa Katyayani is… pic.twitter.com/kqoCoM0zYq
— ANI (@ANI) October 8, 2024
سینی کی محنت کا نتیجہ ہے جیت: پی ایم
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ’’ہریانہ میں جیت پارٹی کارکنوں، جے پی نڈا، سی ایم نائب سنگھ سینی کی محنت کا نتیجہ ہے۔ ہریانہ کے لوگوں نے 1966 میں تاریخ رقم کی تھی۔ ہریانہ میں اب تک 13 انتخابات ہو چکے ہیں جن میں سے 10 انتخابات میں ہریانہ کے لوگوں نے حکومت بدلی ہے لیکن اس بار ہریانہ کے لوگوں نے جو کیا ہے وہ پہلے کبھی نہیں ہوا، پہلی بار ہریانہ میں 5 سال کی 2 مدت پوری کرنے کے بعد حکومت بنی ہے۔‘‘
#WATCH | Addressing party workers at BJP headquarters in Delhi, Prime Minister Narendra Modi says “The victory in Haryana is the result of the hard work of the party workers, JP Nadda, CM Nayab Singh Saini. Today, the guarantee of development has overpowered the knot of lies. The… pic.twitter.com/vqoL7JjXMJ
— ANI (@ANI) October 8, 2024
پی ایم مودی نے کہا، ’’جموں و کشمیر میں، اس کے (کانگریس) اتحادی پہلے ہی پریشان تھے کہ انہیں کانگریس کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے اور آج کے نتائج نے وہی دکھایا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے انتخابی نتائج میں بھی ایسا ہی کچھ دیکھا تھا۔ لوک سبھا میں بھی کانگریس کی آدھی سیٹیں ان کے اتحادیوں کی وجہ سے تھیں، اس کے علاوہ جہاں اتحادیوں نے کانگریس پر بھروسہ کیا، ان اتحادیوں کی کشتی ڈوب گئی۔ کئی ریاستوں میں کانگریس کی خراب کارکردگی کا خمیازہ کانگریس کے اتحادیوں کو اٹھانا پڑا۔ کانگریس ایک ایسی پیراسائٹک پارٹی ہے جو اپنے اتحادیوں کو نگل جاتی ہے۔ کانگریس ایک ایسا ملک بنانا چاہتی ہے جہاں لوگ اپنی وراثت سے نفرت کریں، اپنے قومی اداروں پر شک کریں، ہر اس چیز کی شبیہ کو خراب کرنا چاہتی ہے جس پر اہل وطن کو فخر ہے۔ چاہے وہ ملک کا الیکشن کمیشن ہو، ملک کی پولیس ہو، ملک کی عدلیہ ہو، کانگریس ہر ادارے کو بدنام کرنا چاہتی ہے۔‘‘