شاعر، گیت نگار اور ادیب گوپال داس ‘نیرج’ کی چھٹی برسی پر آج (19 جولائی) راجدھانی دہلی میں ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیاگیا ہے۔ یہ پروگرام شام 6:30 بجے دہلی کے رائے سینا روڈ پر واقع پریس کلب آف انڈیا کے احاطے میں منعقد ہوا۔نیرج سمان سماروہ‘ کا انعقاد بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر ان چیف اور گوپال داس نیرج کے بیٹے مریگانک پربھاکر کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پریس کلب کے علاوہ ہندی اکیڈمی اور مہاکوی گوپال داس نیرج فاؤنڈیشن ٹرسٹ بھی پروگرام کے انعقاد میں شامل ہیں۔ سی ایم ڈی اوپیندر رائے اس ٹرسٹ کے سرپرست ہیں۔عظیم شاعر گوپال داس ‘نیرج’ کی یاد میں سی ایم ڈی اوپیندر رائے پہلے بھی پروگرام منعقد کر چکے ہیں۔ پچھلے سال، کاویانجلی سمان تقریب کے دوران، انہوں نے اداکار انو کپور کو گوپال داس نیرج ایوارڈ-2023 سے نوازا تھا۔اورآج گوپال داس نیرج ایوارڈ2024 سے مشہور نغمہ نگار جاوید اختر کو نوازا گیا ہے۔
آج کے اس خاص پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بھارت ایکسپریس کے سی ایم ڈی ،چیئرمین اوپیندر رائے نے کہا کہ نیرج جی کی یاد میں گزشتہ چھ سال سے جو پروگرام ہورہا ہے،دراصل یہ دن تھا 2010 میں 11 فروری کا جب اندور شہر میں نیرج داس جی سے میری پہلی ملاقات ہوئی۔نیرج جی اور میں اسٹیج پر اکیلے تھے اور وہاں بیٹھے بیٹے کوی سمیلن چلتا رہا اور اسی دوران فون کے ذریعے ان کے پورے خاندان کے افراد سے رشتہ بن گیا ،تب کا دن تھا اور آج کا دن ہے ہم فیملی کی طرح رہتے ہیں ،ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں ،ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں ۔
اوپیندر رائے نے کہا کہ نیرج داس کو بہت گہرائی سے پڑھنے والے لوگ ہی جانتے ہیں کہ نیرج جی بہت بڑے والے جیوتسی تھے،کمال کے جیوتسی تھے، ان کے ایک بڑے اچھے دوست ڈاکٹر تھے جنہیں کینسر ہوگیا تھا۔ انہوں نے اپنے دوست سے کہا کہ تم اپنی کنڈلی مجھے دکھاو، جب انہوں نے کنڈلی دیکھی تو انہوں نے کہا کہ تمہیں کینسر کرک روگ جیسی بیماری ہوہی نہیں سکتی ، تب ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ میں نے بہت ا چھی جگہ ٹسٹ کرایا ہے اور وہاں سے رپورٹ آئی ہے۔ تب نیرج جی نے کہا کہ تم ایک بار پھر سے چیک اپ کراو،اگر تمہیں کرک روگ نکل آیا تو میں زندگی میں کبھی کسی کی کنڈلی نہیں دیکھوں گا، نیرج جی کے کہنے پر انہوں نے پھر سے چیک اپ کرایا اور رپورٹ منفی آئی۔نیرج جی خوبیوں کے پہاڑ تھے۔
سی ایم ڈی اوپیندر رائے نے مزید کہا کہ آج جب جاوید اختر کو اس اسٹیج سے اعزاز سے نوازہ گیا ہے تو میں کہہ سکتا ہوں کہ جاوید اختر ایک عظیم شخصیت کے مالک ہیں ، اور وہ اس کے حقدار تھے۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ میں اپنی زندگی میں جن چند شخصیات سے مرعوب ہوں تو ان میں ایک نمبر پر اوشو ہیں ،دوسرے نمبر پر اٹل بہاری واجپئی اور تیسرے نمبر پر جاوید اختر کا نام ہیں جن کی سوچ اور طرز گفتگو کافی متاثر کن ہوتی ہے اور چوتھے نمبر پر کماروشواس ہیں جن سے مرعوب ہوں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جو ہم نے انوکپور کو نوازا تھا ، حال کے دنوں میں وہ نئی شخصیت یا نیا نام ہے جن سے میں مرعوب ہوا ہوں۔ سی ایم ڈی اوپیندر رائے نے اس موقع سے تمام شرکاء کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔
بھارت ایکسپریس۔