منی پور میں دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے سے متعلق وائرل ویڈیو کے معاملے آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے ایک ایسا بیان دیا جو اپنے آپ میں حیران کردینے والا ہے ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اس بات اعتراف کیا ہے کہ آج ملک کے اندر خواتین کے خلاف جرائم بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اس تیزی سے بڑھتے ہوئے اس تشدد کا پورا ملک آج سامنا کررہا ہے۔
CJI: We are dealing with something on unprecedented magnitude of violence against women in communal and sectarian violence. But this cannot be gainsaid that crimes are happening against woman and in Bengal also but here the case is different. Tell me what is the suggestion from… pic.twitter.com/su7wK0ZroT
— Bar & Bench (@barandbench) July 31, 2023
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نےآج سماعت کے دوران وکیل سے کہا کہ بلاشبہ ملک بھر میں خواتین کے خلاف جرائم ہو رہے ہیں، یہی ہماری سماجی حقیقت ہے۔ ہم فرقہ وارانہ جھگڑوں میں خواتین کے خلاف تشدد کی بے مثال شدت کا سامنا کررہے ہیں۔ منی پور میں جو کچھ ہوا اسے ہم یہ کہہ کر درست قرار نہیں دے سکتے کہ یہ اور یہ کہیں اور ہوا ہے۔ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ تمام خواتین کو تحفظ دیں یا کسی کو تحفظ نہ دیں؟
دراصل چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چور کی بنچ جب منی پور معاملے کی سماعت کررہی تھی اسی دوران ایڈوکیٹ سوراج نے یہ کہا کہ اس طرح کے معاملے مغربی بنگال اور چھتیس گڑھ اور راجستھان میں بھی پیش آئے ہیں ۔ وکیل کے اس بیان پر چیف جسٹس نے کہا کہ آج کی سماجی حقیقت یہ ہے کہ فرقہ وارنہ فسادات میں خواتین کے خلاف تشدد بڑھ چکا ہے اور یہ کسی ایک خطے یا ریاست کی بات نہیں ہے ۔بلکہ آج ہمارے پورے کے اند ر سماجی حقیقت یہی ہے کہ خواتین کے خلاف مجرمانہ واردات میں اضافہ ہوا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس (سی جے آئی) ڈی وائی چندر چور نے حکومت سے کافی سخت سوالات کئے۔ انہوں نے پوچھا، “4 مئی کے واقعے پر، پولیس نے 18 مئی کو ایف آئی آر درج کی، 14 دن تک کچھ کیوں نہیں ہوا؟ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ سامنے آگیا کہ دو لڑکیوں کو برہنہ کرکے گھمایا گیا ہے اور اس کے ساتھ عصمت دری کی گئی ہے۔ تب پولیس کیا کر رہی تھی؟ سی جے آئی ڈی وائی چندر چورنے کہا، “فرض کریں کہ خواتین کے خلاف جرائم کے 1000 معاملے ہیں، کیا سی بی آئی ان سب کی تحقیقات کر پائے گی؟۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچور نے کہا کہ ان تین خواتین کی ویڈیو جنسی زیادتی کا واحد واقعہ نہیں ہے اور اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں اور یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے۔ ہم اس سے نمٹیں گے کہ ان 3 خواتین کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ لیکن ہمیں منی پور میں خواتین کے خلاف تشدد کے وسیع مسئلے کو بھی دیکھنا ہوگا۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان تمام کیسز میں جہاں شکایات درج کی گئی ہیں، اس لئے ایکشن لیا جائےگا۔
بھارت ایکسپریس۔