مرکزی حکومت نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں چیف الیکشن کمشنراور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری کو منظم کرنے کے لیے ایک بل پیش کیا ہے۔ بل کے مطابق کمشنرز کا تقرر تین ارکان پر مشتمل پینل کرے گا۔ جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور ایک کابینہ کے وزیر شامل ہوں گے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس، عام آدمی پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی۔ اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ حکومت آئینی بنچ کے حکم کے خلاف بل لا کر سپریم کورٹ کو کمزور کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے مارچ 2023 میں ایک حکم میں کہا تھا کہ سی ای سی کی تقرری صدر،وزیر اعظم، چیف جسٹس آف انڈیا اور اپوزیشن لیڈر کے مشورے پر کی جانی چاہیے۔
دوسری جانب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے ٹویٹ کر کے لکھا کہ اس بل کے ذریعے حکومت سپریم کورٹ کے ایک اور فیصلے کو پلٹنے جا رہی ہے۔ کجریوال نے 2 تصاویر شیئر کیں۔ ان میں سے پہلا سپریم کورٹ کا حکم ہے، جس میں مارچ 2023 میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر ہے۔ دوسری جانب دوسری تصویر میں ایک دستاویز ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف اور وزیر اعظم کی طرف سے نامزد کردہ مرکزی وزیر کو سی ای سی کی تقرری کے لیے صدر کو مشورہ دینا چاہیے، جس کے بعد صدر تقرری کا حکم دیں۔
پی ایم اپنی پسند کے شخص کو الیکشن کمشنر بنا سکیں گے۔ کجریوال
کجریوال نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیر اعظم ملک کی سپریم کورٹ کو نہیں مانتے۔ ان کا پیغام واضح ہے کہ سپریم کورٹ کا جو بھی حکم انہیں پسند نہیں وہ پارلیمنٹ میں قانون لا کر اسے پلٹ دیں گے۔ اگر وزیراعظم کھلے دل سے سپریم کورٹ کو نہیں مانتے تو یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔ سپریم کورٹ نے غیرجانبدار کمیٹی بنائی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم کو پلٹتے ہوئے مودی جی نے ایسی کمیٹی بنائی، جو ان کے کنٹرول میں ہوگی۔ وہ اپنی پسند کے شخص کو الیکشن کمشنر بنا سکیں گے۔ اس سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی۔
मैंने पहले ही कहा था – प्रधान मंत्री जी देश के सुप्रीम कोर्ट को नहीं मानते। उनका संदेश साफ़ है – जो सुप्रीम कोर्ट का आदेश उन्हें पसंद नहीं आएगा, वो संसद में क़ानून लाकर उसे पलट देंगे। यदि PM खुले आम सुप्रीम कोर्ट को नहीं मानते तो ये बेहद ख़तरनाक स्थिति है
सुप्रीम कोर्ट ने एक… https://t.co/ROBPei1QuU
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) August 10, 2023
وہیں کانگریس پارٹی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (اپائنٹمنٹ کنڈیشنس آف سروس اینڈ ٹینور آف آفس) بل 2023 پر مرکز کا زور ہے اور جو چیف جسٹس آف انڈیا کو تقرری کے عمل سے باہر کر دے گا۔ یہ الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی مذموم کوشش ہے۔مرکز پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے ٹوئٹر پر کہا ’’الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی کھلی کوشش۔ سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلے کے کا کیا جو ایک غیر جانبدار پینل کا مطالبہ کرتا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’وزیراعظم کو متعصب الیکشن کمشنر کی تقرری کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یہ ایک غیر آئینی، من مانی اور غیر منصفانہ بل ہے، ہم ہر فورم پر اس کی مخالفت کریں گے۔
#WATCH | Delhi: Congress MP KC Venugopal says, “This is totally unfair…The govt didn’t want neutrality. They want to make the Election Commission a govt department…The point of free and fair elections will disappear totally. We cannot accept this bill.” https://t.co/v7b8MkbiES pic.twitter.com/5pPbhiRuWV
— ANI (@ANI) August 10, 2023
سپریم کورٹ نے سی جے آئی کو پینل میں رکھنے کا دیاتھا فیصلہ
دو مارچ کو سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق تاریخی فیصلہ دیاتھا۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ پی ایم کا پینل، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور سی جے آئی ان کی تقرری کریں گے۔ 5 رکنی بنچ نے کہا کہ یہ کمیٹی صدر کو ناموں کی سفارش کرے گی۔ اس کے بعد صدر مہر لگائیں گے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پارلیمنٹ الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق قانون نہیں بناتی۔ انتخاب کا عمل سی بی آئی ڈائریکٹر کی طرز پر ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے انتخابی عمل کی شفافیت کو برقرار رکھا جائے۔ ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ ووٹ کی طاقت سب سے زیادہ ہے، اس کی وجہ سے مضبوط ترین جماعتیں بھی اقتدار سے محروم ہو سکتی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا خود مختار ہونا ضروری ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے فرائض آئین کی دفعات کے مطابق اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے غیر جانبداری سے ادا کرے۔
بھارت ایکسپریس۔