ہریانہ کے بھیوانی میں دو نوجوانوں کی جلی ہوئی لاش ملی ہے۔
Junaid-Nasir Murder Case: پڑوسی ریاست ہریانہ کے بھیوانی میں راجستھان کے بھرت پور سے غائب دو نوجوانوں کے جلے ہوئے باقیات ایک ایس یو وی میں ملنے کے بعد اس معاملے نے سیاسی رنگ لینا شروع کردیا ہے۔ مہلوک نوجوانوں کی پہچان پولیس نے جنید اور ناصر کے طور پر کی ہے۔
معاملے میں مہلوک نوجوانوں کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے بجرنگ دل کے رکن اور ہریانہ کے پولیس اہلکار تھے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ بدھ کو نوجوانوں کا اغوا کرلیا گیا اور 22 گھنٹے بعد جمعرات کو بھرت پور سے 200 کلو میٹر دور ان کے باقیات ملے۔
اویسی نے اشوک گہلوت کو ٹوئٹر پر ٹیگ کرکے کہی یہ بات
معاملے نے سیاسی طول پکڑنا شروع کر دیا ہے۔ الگ الگ لیڈران نے اسے لے کربیان بازی بھی شروع کردی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدراسدالدین اویسی نے اس حادثہ سے متعلق لکھا ہے کہ دو دن پہلے جنید اورناصرکو راجستھان کے گھاتمیکا سے اغوا کرلیا گیا تھا۔
آج ان کی جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں۔ اسدالدین اویسی نے راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کوٹوئٹر پرٹیگ کرتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں وقت پرکارروائی نہیں کی اورابھی تک گنہگاروں کوگرفتار نہیں کیا۔ اویسی نے اس کے آگے یہ بھی کہا کہ مجرم مشہورگئورکشک ہیں۔ جنید-ناصرکی فیملی کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔
دونوں کی گمشدگی کی شکایت درج تھی
معاملے میں ایس ایچ او رام نریش مینا نے کہا کہ جنید اورناصرڈرائیور تھے۔ دونوں کے غائب ہونے کے خدشہ پر اسماعیل نے بدھ کی رات ان کی گمشدگی کی شکایت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ کی صبح جب دونوں بھرت پور سے نکلے، تو بجرنگ دل کے کارکنان نے ان پر حملہ کردیا۔
پولیس کر رہی ہے معاملے کی جانچ
بھوانی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجیت سنگھ شیخاوت نے کہا کہ انہوں نے راجستھان پولیس کے ساتھ مل کر جانچ شروع کردی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلی نظرمیں ایسا لگتا ہے کہ دونوں کی موت ان کی گاڑی میں آگ لگنے کے بعد ہوئی اور ملزم ثبوت برباد کرنے کے لئے گاڑی کو سنسان جگہ پر لے گئے۔
-بھارت ایکسپریس