مہرولی میں نہیں چلے گا 16 فروری تک بلڈوزر، ہائی کورٹ نے لگائی روک، 17 جنوری کو ہوگی سماعت
Delhi: اس وقت راجدھانی دہلی کے مہرولی میں بلڈوزر کا خوف لوگوں کے دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔ ڈی ڈی اے کی جانب سے مسلسل پانچویں دن لوگوں کے گھروں پر کاروائی کی گئی۔ اور آج دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے پر کارروائی کی۔ جس کے بعد مہرولی میں رہنے والے لوگوں نے آج راحت کی سانس لی ہوگی کیونکہ آج ہائی کورٹ نے بلڈوزر کی کارروائی پر 16 فروری تک روک لگا دی ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت 17 فروری کو ہوگی۔
درحقیقت مائنارٹیز ریذیڈنٹ اینڈ شاپ اونرس ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے مہرولی آرکیالوجیکل پارک کے قریب تجاوزات ہٹانے کے لیے ڈی ڈی اے کی کارروائی کو روکنے کے لیے ایک عرضی داخل کی گئی تھی۔ جس میں مطالبہ کیا گیا کہ جب تک اس علاقے کی حد بندی نہیں کی جاتی اس وقت تک تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر پابندی عائد کی جائے۔ جس پر آج منگل کو درخواست میں کیے گئے مطالبے کا نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے بلڈوزر کی کارروائی کو فی الحال روک دیا ہے۔ عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ جب تک مہرولی آرکیالوجیکل پارک کے قریب حد بندی نہیں ہو جاتی کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں- Delhi Fire: دہلی کی ایک فیکڑی میں لگی خوفناک آگ، موقع پر فائربریگیڈ کی 27 گاڑیاں پہنچی
درخواست میں کیا گیا؟
مہرولی مائنارٹیز ریذیڈنٹ اینڈ شاپ اونرس ویلفیئر ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ اس علاقے میں کئی مساجد اور درگاہیں ہیں، جو وقف کی ملکیت ہیں۔ لیکن DDA DUSIB کی مشاورت کے بغیر وہاں تجاوزات ہٹانے کے لیے کارروائی کر رہا ہے۔ دوسری طرف، ڈی ڈی اے کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے بتایا کہ ڈی ڈی اے صرف دہلی ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کے احکامات پر عمل کر رہا ہے۔
اب 17 فروری کو ہوگی سماعت
قابل ذکر بات ہے کہ ہائی کورٹ کا ڈویژن بنچ وقتاً فوقتاً تجاوزات ہٹانے کے احکامات جاری کرتا رہا ہے۔ درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس منی پشکرنا کی بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ اس معاملے کی مزید سماعت 17 جنوری کو کرے گی۔
-بھارت ایکسپریس