مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کے کئی اراکین پارلیمنٹ دوسری پارٹیوں کے رابطے میں ہیں۔
Lok Sabha Election 2024: اترپردیش میں لوک سبھا الیکشن سے پہلے لیڈران کے پارٹی چھوڑنے اور دامن تھامنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اس درمیان یوپی سے بڑی خبر ہے کہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے اراکین پارلیمنٹ پر ریاست کی دیگر سیاسی پارٹیوں کی نظرہے۔ دعویٰ ہے کہ کچھ لیڈران ٹکٹ کی گارنٹی ہونے کے بعد ہی مایاوتی کا ساتھ چھوڑیں گے۔ اس فہرست میں مغرب سے لے کرپروانچل تک کے اراکین پارلیمنٹ ہیں۔
فی الحال تین اراکین پارلیمنٹ کا دیگرپارٹیوں میں شامل ہونا طے مانا جا رہا ہے۔ تینوں اراکین پارلیمنٹ نے بی جے پی اورانڈین نیشنل کانگریس کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات بھی کی ہے۔ گزشتہ دنوں سماجوادی پارٹی نے امیدواروں کی فہرست جاری کی اوراس میں غازی پورسے افضال انصاری کوامیدواربنانے کا اعلان کیا ہے۔ سال 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بی ایس پی کے انتخابی نشان پرالیکشن لڑنے والے افضال انصاری نے جیت درج کی تھی۔ انہوں نے بی جے پی کے سینئرلیڈر منوج سنہا کو غازی پور سے ہرایا تھا۔ اس کے بعد منوج سنہا کو جموں وکشمیرکا لیفٹیننٹ گورنر بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سال 2023 کے آخرمیں افضال انصاری کی لوک سبھا رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ سزا پراسٹے لگنے کے بعد ان کی رکنیت بحال کی گئی۔
دانش علی تھام سکتے ہیں کانگریس کا دامن
بی ایس پی سے معطل کئے گئے کنوردانش علی کے تعلقات کانگریس لیڈران سے بہتر رہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعہ پارلیمنٹ میں ہی نازیبا الفاظ اورگالی گلوج کرنے کے بعد کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ اس کے بعد راہل گاندھی بھی دانش علی کی رہائش گاہ پہنچے تھے اوروہاں جاکرانہوں نے محبت کا پیغام دیا تھا۔ اسی وقت سے اس بات کی قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ دانش علی لوک سبھا الیکشن سے پہلے کانگریس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی درمیان بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے انہیں پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا، جس کے بعد اب ان کے کانگریس میں جانے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ کانگریس یوپی میں الائنس کے دوران امروہہ سیٹ اپنے پاس ہی رکھنا چاہتی ہے۔
بی جے پی سے بھی رابطے میں ہیں کئی اراکین پارلیمنٹ
بی ایس پی رکن پارلیمنٹ سنگیتا آزاد سے متعلق بھی قیاس آرائیوں کا دور جاری ہے۔ حال ہی میں سنگیتا آزاد نے وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی تھی۔ ایسے میں یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ بی جے پی میں شامل ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ بی ایس پی کے کئی اوراراکین پارلیمنٹ دوسری پارٹیوں میں جانے کے لئے تیار ہیں۔ بی ایس پی کے سینئرلیڈراوربجنورکے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگرکو بھی راشٹریہ لوک دل (آرایل ڈی) کے دفتر میں دیکھا گیا تھا، ان کی تصویربھی وائرل ہوئی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ آرایل ڈی یا بی جے پی کا دامن تھام سکتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔