بلقیس بانو: فائل فوٹو
Supreme Court on Bilkis Bano Case: بلقیس بانو کیس کے قصورواروں کی رہائی کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ 2 مئی کو حتمی سماعت کرے گا۔ عدالت عظمیٰ میں منگل (18 اپریل) کو گجرات حکومت نے رہائی سے متعلق فائل دکھانے کے حکم کی مخالفت کی۔ ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ کے حکم کی بنیاد پر ہی رہائی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ متاثرہ بلقیس بانو کے علاوہ سماجی کارکن سبھاشنی علی اور ٹی ایم سی لیڈر مہوا موئترا نے معاملے کے 11 قصورواروں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عدالت کا اہم تبصرہ
اس معاملے کی سماعت کر رہی جسٹس کے ایم جوسف اور بی وی ناگرتنا کی بینچ نے حکومت کے فیصلے پر سخت تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ’سیب کا موازنہ سنترے سے نہیں کیا جاسکتا‘، اسی طرح نسل کشی کا موازنہ قتل سے نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ جب ایسے گھناؤنے جرم جو کہ سماج کو بڑے پیمانے پرمتاثرکرتے ہیں، اس میں کسی بھی طاقت کا استعمال کرتے وقت عوام کے مفاد کو دماغ میں رکھنا چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے فیصلے کے ساتھ رضا مندی ظاہر کی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ریاستی حکومت کو اپنا دماغ لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
جسٹس کے ایم جوسف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج بلقیس بانو ہے۔ کل آ پ اور مجھ میں سے کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں طے شدہ معیارات ہونے چاہئیں۔ اگر آپ ہمیں وجہ نہیں دیتے ہیں تو ہم اپنا نتیجہ نکال لیں گے۔
یہ ہے پورا معاملہ
واضح رہے کہ گجرات کے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک کوچ میں آگ زنی کے حادثہ کے بعد فسادات برپا ہوئے تھے۔ اس دوران 2002 میں بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کی گئی تھی۔ ساتھ ہی ان کی فیملی کے 7 افراد کا قتل کردیا گیا تھا۔ اس معاملے میں عدالت نے 21 جنوری 2008 کو 11 قصورواروں کو عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد سے سبھی 11 قصوروارجیل میں بند تھے اور گزشتہ سال 15 اگست کو سبھی کو رہا کردیا گیا تھا۔ اسی رہائی کو عدالت میں چیلنج دیا گیا ہے۔