کانگریس نے جمعرات (17 اگست) کو پارٹی تنظیم میں ایک بڑا ردوبدل کیا۔ پارٹی نے مدھیہ پردیش کے سینئر آبزرور کے بعد رندیپ سرجے والا کو ریاست کے جنرل سکریٹری انچارج کا اضافی چارج دیا ہے۔ دوسری طرف مکل واسنک کو گجرات کے انچارج جنرل سکریٹری کے عہدے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ اجے رائے کو دلت برادری سے آنے والے برجلال کھابری کی جگہ اتر پردیش کانگریس کا صدر مقرر کیا گیا۔ سرجے والا کو سینئر لیڈر جے پی اگروال کی جگہ مدھیہ پردیش کے جنرل سکریٹری انچارج کی ذمہ داری دی گئی تھی، جب کہ راجستھان کانگریس لیڈر رگھو شرما کے استعفیٰ کے بعد واسنک کو جنرل سکریٹری انچارج بنایا گیا تھا۔ گجرات میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد رگھو شرما نے انچارج کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
کانگریس میں یہ ردوبدل کیوں ضروری ہے؟
مدھیہ پردیش میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہیں۔ ایسے میں سرجے والا کو ذمہ داری سونپنا بہت ضروری سمجھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اگلے سال لوک سبھا انتخابات ہیں۔ گجرات میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔
اتر پردیش میں لوک سبھا کی 80 سیٹیں ہیں۔ ایسے میں اجے رائے کی تقرری بھی بہت ضروری ہے۔ رائے 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف یوپی کی وارانسی سیٹ سے لڑ چکے ہیں۔ وہ دونوں الیکشن ہار چکے ہیں۔
اجے رائے کو ذمہ داری کیوں دی گئی؟
بہار اور جھارکھنڈ کے بعد کانگریس نے ریاستی صدر کی ذمہ داری اجے رائے کو دی ہے جو یوپی میں بھومیہار ذات سے آتے ہیں۔ بہار کانگریس کے صدر اکھلیش پرساد سنگھ ہیں اور جھارکھنڈ کانگریس کے صدر متھلیش ٹھاکر ہیں۔ بھومیہار ذات کی زیادہ تر آبادی ان تین ریاستوں میں رہتی ہے۔ بھومیہار ذات کو بی جے پی کا ووٹ بینک سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں کانگریس اس میں گڑبڑ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔