Bharat Express

Mukhtar Ansari News: مختار انصاری کو عدالت سے بڑی راحت، 23 سال پرانے معاملے میں عدالت نے دیا یہ بڑا فیصلہ

Lucknow ACJM Court: عدالت نے مختار انصاری کو راحت دیتے ہوئے اپنے حکم میں کہا ہے کہ استغاثہ فریق ملزمین پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

مختار انصاری کی موت سے سکون ملا ،  - منجو سنگھ نے کہا کہ شوہر کو یاد کر کے آنکھوں میں آنسو آگئے

Mukhtar Ansari: سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کو اے سی جے ایم کورٹ (ACJM Court) سے ایک 23 سال پرانے معاملے میں بڑی راحت ملی ہے۔ لکھنؤ جیل میں بند قیدی سے مارپیٹ اور ایک جیلرسمیت دیگر پولیس افسران کو دھمکی دینے کے معاملے میں عدالت نے مختار انصاری سمیت دیگر 4 ملزمین کو جیل سے رہا کردیا ہے۔ لکھنؤ کے اے سی جی ایم کورٹ (ACJM Court) نے مختار انصاری، لال جی یادو، یوسف چشتی، کلو پنڈت اور عالم کو بری کیا ہے۔

چیف عدالتی مجسٹریٹ امبریش کمار شریواستو نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ استغاثہ فریق ملزمین پرلگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس لئے ان سبھی کو بے قصورثابت کیا گیا ہے۔ حالانکہ سبھی ملزم فی الحال ضمانت پر رہا ہیں۔

جیل اہلکاروں کے ساتھ مارپیٹ کا لگا تھا الزام

معاملہ سال 2000 کا ہے، جب مختارانصاری پر عالم باغ تھانے میں معاملہ درج کرایا گیا تھا۔ اس پر قیدی سے مارپیٹ اور جیل اہلکاروں کو دھمکی دینے کے معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 147, 336, 353, اور 506 کے تحت ایف آئی آردرج کی گئی تھی۔ اس معاملے میں مختار انصاری پر یہ الزام لگا یا تھا کہ اس نے اپنے گروہ کے ساتھ مل کر عدالت سے پیشی کے بعد واپس اپنی بیرک لوٹ رہے ایک قیدی کے ساتھ مارپیٹ کی۔

جیلر اور ڈپٹی جیلر پر کیا حملہ

ایک جیلر اور ڈپٹی جیلر نے قیدی کو بچانے کی کوشش کی تو ملزمین نے افسران اور جیلر پر بھی حملہ کیا۔ جب جیل کا الارم بجایا گیا تو ملزم اینٹ پتھر مارتے ہوئے واپس اپنے اپنے بیرک میں لوٹ گئے۔ اس دوران مختار انصاری نے جیلر اور پولیس افسران کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ اس 23 سال پرانے معاملے میں عدالت نے پیر کے روز فیصلہ سنایا ہے۔

-بھارت ایکسپریس