بچے کی بہترین مفادات صرف والدین کی محبت اور دیکھ بھال تک محدود نہیں رہ سکتی
Bombay High Court: بامبے ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ ‘بچے کے بہترین مفادات’ کا مطلب اپنے آپ میں بہت وسیع ہے اور اسے والدین کی محبت اور دیکھ بھال کے دائرہ تک محدود نہیں کیا جا سکتا ۔ عدالت نے کہا کہ یہ بچے کا بنیادی حقوق ہے کہ اس کو والدین دونوں کی دیکھ بھال اور تحفظ ملے۔
جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور گوری گوڈسے کی ڈویژن بنچ نے جمعرات کو ایک خاتون کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ساڑھے تین سالہ کے بیٹے کی تحویل 15 دنوں کے اندر امریکہ میں مقیم اس کے سابق شوہر کو واپس دینے کا فرمان جاری کیا ہے ۔
عدالت کا یہ حکم والد کی جانب سے دائر درخواست پر دیا گیا۔ اس ِشخص نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ان کے اور ان کی سابقہ اہلیہ کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ ان کا بیٹا امریکہ میں اپنی ماں کے ساتھ رہے گا۔ بچہ پیدائشی طور پر امریکی شہریت حاصل ہوگئی ہے۔
اس شخص نے اپنی درخواست میں کہا کہ اس معاہدے کے باوجود اس کی سابقہ بیوی بچے کے ساتھ بھارت آئی اور واپس جانے سے انکار کر دیا۔
ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ بچے کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ امریکہ واپس چلیں جائیں، جہاں وہ پیدا ہوا تھا۔
عدالت نے کہا کہ اگر خاتون اپنے بچے کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو وہ ایسا کرسکتی ہے اور مرد کو ہدایت کی کہ وہ اسے اور اس کے بچے کو رہائش اور ماہانہ الاؤنس فراہم کرے۔
اس معاملے میں ماں کی مثال دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ ‘بچے کا بہترین مفاد’ ہمیشہ پہلی ترجیح ہونی چاہیے، جو کہ اپنے آپ میں جامع ہے اور اسے صرف والدین کی محبت اور دیکھ بھال تک محدود نہیں رکھا جا سکتا۔ ہے.
ان دونوں نے 31 مارچ 2010 کو ممبئی میں شادی کی اور 16 جون 2010 کو امریکہ چلے گئے۔ اکتوبر 2020 میں انہیں اپنا گرین کارڈ مل گیا۔جس سے وہ مستقل طور پر امریکہ میں رہ سکتے تھے۔ انہوں نے ٹیکساس میں رہنا شروع کیا اور بچہ 25 دسمبر 2019 کو پیدا ہوا۔
یہ خاتون 21 دسمبر 2020 کو اپنے بیٹے کے ساتھ 13 جنوری 2021 کی واپسی کے ٹکٹ کے ساتھ ہندوستان واپس آئیں۔ تین دن بعد اس نے اپنے شوہر کو بتایا کہ وہ اس سے رابطہ کرنے کی کوشش نہ کرے۔
بھارت ایکسپریس