وزیر اعظم نریندر مودی پر ڈاکیومنٹری بنانے والی بی بی سی کو دہلی ہائی کورٹ نے نوٹس بھیجا ہے۔
Delhi High Court: گجرات فسادات سے متعلق وزیراعظم مودی پر ڈاکیومنٹری بنانے پر بی بی سی کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے 22 مئی کو برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کو ایک ہتک عزت کے مقدمے میں سمن جاری کیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ڈاکیومنٹری نے ہندوستان، عدلیہ اوروزیراعظم نریندر مودی کے وقار پر دھبہ لگایا ہے۔ گجرات کے ایک این جی او کی طرف سے یہ عرضی داخل کی گئی ہے۔ تنظیم کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ ڈاکیومنٹری نے ہندوستان اور عدلیہ سمیت پورے نظام کو بدنام کیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سچن دتہ نے گجرات کے این جی او، آن ٹرائل کے ذریعہ داخل معاملے میں یہ سمن جاری کیا ہے۔ اس معاملے پرآگے کی سماعت کے لئے 15 ستمبر کے لئے فہرست میں کیا ہے۔ سچن دتہ نے بی بی سی (برطانیہ) کے علاوہ بی بی سی (ہندوستان) کو بھی نوٹس جاری کیا ہے اوران سے گجرات کے غیرسرکاری تنظیم ‘جسٹس فارٹرائل‘ کی طرف سے داخل مقدمے میں جواب دینے کو کہا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی (ہندوستان) میں ایک مقامی آپریشنز آفس ہے اوربی بی سی (برطانیہ) نے ‘انڈیا: دی مودی کوشچن’ نامی دستاویزی فلم جاری کی، جس کے دو حصوں ہیں۔
بی جے پی لیڈر بنے کمار نے داخل کی تھی عرضی
دراصل، حال ہی دہلی ایک نچلی عدالت نے بی بی سی، وکیپیڈیا فاؤنڈیشن اور انٹرنیٹ آرکائیو کو بی جے پی لیڈر بنے کمار سنگھ کے ذریعہ دائرایک ہتک عزت کے سوٹ میں سمن جاری کیا ہے۔ اس میں متنازعہ ڈاکیومنٹری یا آرایس ایس اور وشوہندو پریشد سے متعلقہ کسی دیگر ایشیاء کو نشرکرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بی بی سی کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کیا کہا؟
بی بی سی اور ویکیپیڈیا کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے ایڈیشنل ضلع جج (اے ڈی جے) روچیکا سنگلا کی عدالت کو بتایا کہ وہ غیرملکی ادارے ہیں، جنہیں ٹھیک سے سروس نہیں دی گئی ہے اور وہ مخالفت میں پیش ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سوٹ کی کاپیاں کبھی نہیں ملیں۔