اتر پردیش کی الہ آباد ہائی کورٹ کی بار ایسوسی ایشن اپنے کئی مطالبات کو لے کر گزشتہ دو دنوں سے ہڑتال پر ہے اور یہ ہڑتال آج بھی جاری ہے۔ وکلاء کی اس ہڑتال کے باعث تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اب یہ ہڑتال جج بنام وکیل بن گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بار ایسوسی ایشن نے اپنی نئی تجویز میں فیصلہ کیا ہے کہ ہائی کورٹ میں کسی بھی کیس کی سماعت کے دوران ججوں کو ‘مائی لارڈ’ یا ‘یو لارڈ شپ’ نہیں بلکہ ‘سر’ کہہ کر مخاطب کریں گے۔
دراصل بار ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کے حوالے سے میٹنگ کی اور چیف جسٹس سمیت سینئر ججز کے سامنے اپنا موقف پیش کیا۔ تاہم ججز اور بار ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے اور ناکام رہے۔ ایسے میں اب جج اور وکیل کے درمیان ٹکراو ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔وکلاء کا کہنا ہے کہ بار ایسوسی ایشن ججز کے رویے اور من مانی سماعت کے عمل کے خلاف متحرک ہو گئی ہے۔ اس معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے بار ایسوسی ایشن کے صدر انیل تیواری نے کہا کہ جج کو بھگوان بننے سے پیچھے ہٹ کر عام آدمی کی طرح انصاف کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ بار ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وکلاء ججوں کو ‘مائی لارڈ’ نہیں بلکہ سر کہہ کر مخاطب کریں گے۔ اس حوالے سے بار کونسل کی جانب سے ایک تجویز بھی منظور کر لی گئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انیل تیواری نے بھی کہا کہ وکلاء گزشتہ 2 دنوں سے الہ آباد ہائی کورٹ کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ جس کے باعث بار نے سرکاری اور پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے وکلاء پر سختی کر دی ہے۔اس کے علاوہ کام کے بائیکاٹ کے دوران اگر کوئی وکیل جسمانی طور پر یا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے حاضر ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ یہی نہیں اس دوران پیش ہونے والے تمام وکلاء کو وجہ بتاو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔