Bharat Express

Azam Khan’s hand in the destruction of Madrasa Aaliya: Mufti Shahabuddin: ‘مدرسہ عالیہ کی تباہی میں اعظم خان کا ہاتھ’، مولانا مفتی شہاب الدین رضوی کا بڑا الزام، سی ایم یوگی کو لکھا خط

مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے یوگی حکومت کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔ ایسے میں مدرسہ عالیہ کو دوبارہ قائم کیا جائے۔

مولانا مفتی شہاب الدین رضوی

یوپی نیوز: جہاں ایک طرف اتر پردیش کی سیاست میں ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو دی گئی سزا کو لے کر بحث زوروں پر ہے تو دوسری طرف مدرسہ عالیہ کے متعلق آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی کے بیان نے اور بھی ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے سیدھے طور پر اعظم خان پر اس مدرسے کے وجود کو ختم کرنے کا الزام لگایا ہے اور اسے نئے سرے سے شروع کرنے کے لیے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ یوپی کابینہ کی میٹنگ میں حکومت نے اعظم خان کے جوہر ٹرسٹ کی زمین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کے بعد تاریخی مدرسہ عالیہ بھی بحث میں آ گیا ہے۔ بریلی کے مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے یوپی کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر مدرسہ عالیہ کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا مفتی شہاب الدین رضوی نے مدرسہ عالیہ کے بارے میں کہا کہ تاریخی مدرسہ عالیہ 1880 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت متحدہ ہندوستان کے بڑے بڑے علماء اس مدرسہ میں پڑھایا کرتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہاں روس، افغانستان اور عرب ممالک کے طلباء تعلیم حاصل کرتے تھے۔ رام پور، بھوپال اور حیدرآباد کے نواب اس کے اخراجات برداشت کرتے تھے۔ اس کے ساتھ انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ 25 سالوں میں مدرسہ عالیہ کی تباہی میں کسی اور کا نہیں بلکہ ایس پی لیڈر اعظم خان کا ہاتھ ہے۔

اکھلیش یادو نے بھی نہیں کیا کچھ

مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ تین منزلہ عالیشان عمارت میں قائم مدرسہ کو ختم کرکے اس میں رام پور پبلک اسکول کھول دیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مطبوعہ اور ہاتھ سے لکھی گئی کتابوں کی بہترین لائبریری کا نام و نشان مٹا دیا گیا۔ تمام کتابیں اعظم خان کی جوہر ہونیورسٹی کو بھیج دی گئی تھیں۔ اس کے ساتھ مولانا شہاب الدین نے اکھلیش یادو پر بھی الزام لگایا اور کہا کہ اس وقت دانشور طاقت اور اعظم خان کے خوف سے خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے۔ جب ریاست کے علماء نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے شکایت کی تو انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا

مولانا شہاب الدین کا کیا ہے مطالبہ؟

مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے یوگی حکومت کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔ ایسے میں مدرسہ عالیہ کو دوبارہ قائم کیا جائے۔ اسکول کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رام پور پبلک اسکول کو مدرسہ عالیہ کی عمارت سے ہٹا کر کہیں اور قائم کیا جائے تاکہ دوبارہ اس عمارت میں مدرسہ عالیہ شروع کیا جاسکے۔

کمیٹی بنانے کا مطالبہ

یوگی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ علماء کی ایک کمیٹی بنائی جائے اور ان علماء کو مدرسہ چلانے کی ذمہ داری دی جائے۔ اس کے ساتھ لائبریری کے لیے کہا کہ جوہر یونیورسٹی کی کتابیں مدرسہ عالیہ کی لائبریری میں واپس رکھی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی شہاب الدین رضوی نے دعویٰ کیا ہے کہ جماعت اسلامی مدرسہ عالیہ کو بھی اچھی طرح چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ مولانا نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت جماعت کی تجویز پر غور کر کے جواب دے گی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read