Atiq Ahmed-Ashraf Murder: سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور اس کے بھائی اور سابق رکن اسمبلی اشرف کا پولیس حراست میں قتل کئے جانے کے معاملے پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) اسدالدین اویسی نے یوپی حکومت پر سخت حملہ بولا ہے۔ انہوں نے تینوں قاتلوں کو دہشت گرد بتاتے ہوئے پوچھا کہ ان پر یو اے پی اے کیوں نہیں لگایا گیا؟ اسدالدین اویسی نے کہا کہ جنہوں نے دو لوگوں (عتیق احمد اور اشرف احمد) کو پولیس حراست میں گولی ماری، وہ دہشت گرد ہیں اور یہ ٹیرر سیل کا ماڈیول ہے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہا، ”انہوں نے (عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف پر گولی چلانے والے) کہا کہ ہم مشہور ہونا چاہتے تھے۔ یہ مشہور ہونا نہیں ہے، یہ وہ گروپ ہے، جسے ہم ٹیرر سیل کہتے ہیں… ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ان پر یو اے پی اے کیوں نہیں لگا؟ انہیں 8 لاکھ کا ہتھیار کس نے دیا؟ آپ یاد رکھو کہ یہ دہشت گرد ہیں، یہ شدت پسند ہوچکے ہیں۔ یہ گوڈسے کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔۔“
اویسی نے پوچھا- کس نے دیئے 8 لاکھ کے ہتھیار؟
اسدالدین اویسی نے دعویٰ کیا، ”ایک ماہ کی ٹریننگ لی گئی، 500 گولیاں چلائی گئیں تب جاکرانہوں نے اس آپریشن کو انجام دیا۔ ہم اس ملک کے پردھان سیوک اور یوپی کے وزیراعلیٰ سے پوچھتے ہیں کہ کیسے ہوا؟ اوران پر یو اے پی اے کیوں نہیں لگا؟ اس پر کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ ان کو ہتھیار کس نے دیئے؟ 8-8 لاکھ کے ہتھیار حملہ آوروں کو کس نے دیئے؟ جن کے گھر پر چھت نہیں ہے، انہیں 8 لاکھ روپئے کا ہتھیار کس نے دیا؟ “