Bharat Express

Muslim Marriages and Divorces Bill 2024: مسلم شادی اور طلاق کے لئے کرانا ہوگا رجسٹریشن، آسام اسمبلی میں منظور ہوا بل

آسام اسمبلی نے جمعرات کو مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے لئے سرکاری رجسٹریشن لازمی کرنے کے لئے بل منظورکردیا ہے۔ اس بل کے منظورہونے سے آسام میں اب مسلمانوں کوشادی اورطلاق کا رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگیا ہے۔

ہمنتا بسوا سرما حکومت نے آسام میں مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن بل کو منظوری دے دی ہے۔

آسام میں مسلمانوں کی شادی اورطلاق کے لئے سرکاری رجسٹریشن کولازمی قراردے دیا گیا ہے۔ جمعرات کوآسام اسمبلی میں اس سلسلے میں ایک بل پاس کیا گیا۔ ریوینیواورڈیزاسٹرمینجمنٹ کے وزیرجوگین موہن نے اسمبلی میں آسام مسلم شادی اورطلاق لازمی رجسٹریشن بل 2024 پیش کیا۔ بل پربحث کے بعد جمعرات کوبل منظورکرلیا گیا۔

بل پربحث کا جواب دیتے ہوئے آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ قاضیوں کے ذریعہ کی گئی تمام پچھلی شادیوں کی رجسٹریشن درست قابل قبول ہوگی اوریہ قانون صرف نئی شادیوں پرلاگوہوگا۔ نئی شادیوں کے لئے رجسٹریشن کولازمی قراردے دیا گیا ہے۔

ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ریاستی حکومت مسلم پرسنل لا اوراسلامی رسم ورواج کے مطابق ہونے والی شادیوں میں مداخلت نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح طورپرکہا کہ ان لوگوں کے پاس کہنے کے لئے صرف ایک بات ہے کہ اسلام میں ممنوعہ شادیوں کو رجسٹرڈ نہیں کیا جائے گا۔ آسام کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے قانون کے نفاذ کے بعد دیگرمذاہب کی طرح اسلام میں بھی کم عمری کی شادی پرمکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔ قابل ذکرہے کہ ہندوستانی قانون کے مطابق بچوں کی شادی مکمل طورپرغیرقانونی ہے۔

کم عمری کی شادی اورتعدد ازدواج پرلگے گی روک

 ریوینیواورڈیزاسٹرمنیجمنٹ کے وزیرجوگین موہن نے کہا کہ اس سے تعدد ازدواج کوروکنے میں مدد ملے گی اورشادی شدہ خواتین کو ازدواجی گھرمیں رہنے، دیکھ بھال وغیرہ کے اپنے حقوق کا دعوی کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل قانون بننے سے بیواؤں کو اپنے شوہروں کی موت کے بعد وراثتی حقوق، دیگرمراعات اورمراعات کا دعویٰ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل قانون بن جانے کے بعد مردوں کوشادی کے بعد اپنی بیویوں کوچھوڑنے سے بھی روک دے گا۔ اس کے ساتھ شادی سے ادارے کومزید تقویت ملے گی۔

بی جے پی حکومت کے بل پراپوزیشن نے اٹھایا سوال

واضح رہے کہ اس سے پہلے مسلم شادی قاضیوں کے ذریعہ رجسٹرڈ کئے جاتے تھے۔ حالانکہ اس بل کے قانون بننے کے بعد اب سبھی مسلم شادی کے لئے سرکاری رجسٹریشن لازمی ہوگا۔ حالانکہ آسام کی اپوزیشن پارٹیوں نے آسام حکومت کے ذریعہ پیش کئے گئے اس بل کی مخالفت کی۔ اپوزیشن پارٹی کے لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ مسلمانوں کے تئیں ایک امتیازی پالیسی ہے اوریہ ووٹروں کو پولرائزکرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ دراصل آسام حکومت اس کے ذریعہ ووٹ کی سیاست کر رہی ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read