Gyanvapi Mosque Case: اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گیان واپی مسجد سے متعلق کہا کہ اگراسے مسجد کہا جائے گا تو تنازعہ بڑھے گا۔ اس دوران وزیراعلیٰ یوگی نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ وہاں تریشول کیا کر رہا ہے؟ اب اس پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے جواب دیا ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ یوگی فرقہ واریت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کو آئین کے خلاف بتایا۔
مسلم فریق پر دباؤ ڈال رہے ہیں یوگی: اویسی
اسدالدین اویسی نے گیان واپی مسجد احاطے پر یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان سے متعلق میڈیا سے بات چیت میں کہا، ’’یوگی نے متنازعہ بیان دیا ہے، یہ آئین کے خلاف ہے۔ وزیراعلیٰ کو قانون پرعمل کرنا چاہئے، وہ مسلمانوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ مسلم فریق اس معاملے میں ہائی کورٹ میں ہے اور ایک دو دن میں فیصلہ آنے والا ہے۔ وہ فرقہ وارانہ ماحول بنا رہے ہیں۔ ان کا بس چلا توبلڈوزرچلا دیں گے۔‘‘
#WATCH | On UP CM Yogi Adityanath’s Gyanvapi statement, AIMIM MP Asaduddin Owaisi says “CM Yogi knows that the Muslim side has opposed ASI survey in Allahabad High Court and the judgement will be given in a few days, still he gave such a controversial statement, this is judicial… pic.twitter.com/IuBSqMHepv
— ANI (@ANI) July 31, 2023
اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ انہیں 1991 کے ایکٹ کو ماننا پڑے گا۔ یہ ان کی ایک چال ہے۔ سوال ہندو اورمسلمان کا نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وزیراعلیٰ قانون کو مانیں گے یا پھر نہیں…۔ انہوں نے کہا کہ آپ 400 سال پیچھے جانا چاہتے ہیں یا پھر ملک کو 100 سال آگے لے جانا چاہتے ہیں۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کرنا ہوگا۔ وہ وزیراعظم بننے کا خواب بھی دیکھتے ہیں۔ اس سے معلوم ہو رہا ہے کہ وہ ملک کو 400 سال پیچھے لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں ںے پلیسس آف ورشپ ایکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے سبھی کو ماننا ہوگا۔ یوپی کے وزیراعلیٰ قانون کو مسترد نہیں کرسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہی یہ بڑی بات
گیان واپی کے اے ایس آئی سروے سے متعلق اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگرگیان واپی کومسجد کہا جائے گا تواس پرتنازعہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلم فریق سے تاریخی غلطی ہوئی ہے، میرے خیال میں یہ تجویزمسلم کمیونٹی کی طرف سے آنی چاہئے۔ اس معاملے پریوگی آدتیہ ناتھ نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’اگرہم اسے مسجد کہیں گے توجھگڑا ہوجائے گا، گیان واپی کے اندربھگوان کی مورتیاں ہیں، ہندوؤں نے ان مورتیوں کو نہیں رکھا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندرتریشول کیا کررہا ہے، میرے خیال میں جسے بھگوان نے بینائی دی ہے، اسے دیکھنا چاہئے، گیان واپی میں جیوتری لنگا ہے، بھگوان کی مورتیاں ہیں، ساری دیواریں چیخ چیخ کرکیا کہہ رہی ہیں، حکومت اس کا حل نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم اس کا حل چاہتے ہیں۔“