Bharat Express

Asaduddin Owaisi On Maharashtra Election: مسلمانوں کا حال شادی میں بینڈ بجانے والے کی طرح ہے،آج مسلم کمیونٹی کی مساجد، درگاہیں اور قبرستان خطرے میں ہیں:اویسی

اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستانی مسلم کمیونٹی کو اپنی آواز اٹھانے کے لیے ایک آزاد قیادت ہونی چاہیے۔ انہوں نے تین طلاق، وقف بورڈ اور یو اے پی اے جیسے مسائل پر مسلم سماج کے تئیں حکومت کی طرف سے اختیار کئے گئے نقطہ نظر پر تنقید کی۔

ممبئی کے جوگیشوری کے بہرام باغ علاقے میں ورسووا اسمبلی سیٹ سے اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار رئیس لشکریہ کی حمایت میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے مسلم سماج کے لیے آزاد قیادت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلم کمیونٹی کو اپنی آواز اور شناخت کے لیے ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے، جو ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکے۔مولانا ابوالکلام آزاد کی شراکت اور افکار کا ذکر کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ انہوں نے جدوجہد آزادی میں مسلم کمیونٹی کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ اویسی نے کہا کہ آزاد نے ملک کی تقسیم کی مخالفت کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کی قیادت کی بات کی تھی، لیکن کانگریس نے ان کے خیالات کی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس نے دوسرے مسلم لیڈروں کو مولانا آزاد کے خلاف میدان میں اتارا، جس کی وجہ سے مسلم قیادت کمزور ہوئی۔

مہاراشٹر میں سیکولر حکومت لانے کی اپیل

اویسی نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم مہاراشٹر میں سیکولر حکومت کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ شندے اور نہ ہی فڑنویس وزیر اعلیٰ بنیں گے بلکہ ایک سیکولر شخص کو مہاراشٹر کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پارٹیوں نے مسلم کمیونٹی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ اویسی نے دیویندر فڑنویس اور بی جے پی پر بھی سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ فڑنویس مسلم کمیونٹی کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ (اویسی) اپنی برادری کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے فڑنویس کو چیلنج کیا کہ وہ ڈرنے والے نہیں ہیں، بلکہ پوری طاقت سے لڑیں گے اور جیتیں گے۔

وقف املاک اور یو اے پی اے قانون پر سوالات

اویسی نے وقف املاک اور مودی حکومت کے تجویز کردہ یو اے پی اے قانون کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کو کنٹرول کرنے کے لیے جو بل لایا گیا ہے اس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کی مساجد، درگاہیں اور قبرستان خطرے میں ہیں۔ اویسی نے کہا کہ اگر یہ قانون لاگو ہوتا ہے تو کمیونٹی کی مذہبی جائیدادوں پر قبضہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یو اے پی اے قانون کا بھی ذکر کیا، جسے انہوں نے مسلم نوجوانوں پر ظلم کا آلہ قرار دیا۔

مسلم قیادت پر زور

اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستانی مسلم کمیونٹی کو اپنی آواز اٹھانے کے لیے ایک آزاد قیادت ہونی چاہیے۔ انہوں نے تین طلاق، وقف بورڈ اور یو اے پی اے جیسے مسائل پر مسلم سماج کے تئیں حکومت کی طرف سے اختیار کئے گئے نقطہ نظر پر تنقید کی اور کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم اس جدوجہد میں پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ان پر جان لیوا حملہ ہوا، لیکن وہ ان کی  آواز کو دبانے نہیں دیں گے۔90 کی دہائی کے فرقہ وارانہ تشدد کا ذکر کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ آج ممبئی کے نوجوان اس وقت کے واقعات کو نہیں جانتے۔ انہوں نے نوجوانوں کو خبردار کیا کہ وہ تاریخ کو سمجھیں اور اپنی سیاسی طاقت کو پہچانیں۔ اویسی نے کہا کہ انہیں ‘سبمیشن’ نہیں بلکہ ‘ایجنسی’ کی ضرورت ہے، تاکہ ان کی آواز کو دبایا نہ جا سکے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read